Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 124 (The best counselor 1)
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے
بچوں کے سامنے پیش کرنے والے ڈرامے
421. بہترین مُشیر ۱
ریاست کا دورہ کرنے کی تیاریاں بہت تیزی سے جاری تھیں (موسیقی کی آواز)۔ جھنڈے لہرائے گئے اور مزیدار کھانے تقسیم کیے گئے۔ یہوسفط بادشاہ کا اسرائیل سے جنوب کی طرف استقبال بے مثال تھا۔ کیا اُس نے محسوس کیا کہ اُسے بلائے جانے کے پیچھے کوئی خاص وجہ چھِپی ہوئی تھی؟ بادشاہ اخی اب نے جلدی سے اصل بات کی۔
اخی اب: ’’یہوسفط بادشاہ، میری اب رامات پر بادشاہت نہیں رہی۔ کیا تو میری مدد کر سکتا ہےکہ مَیں اُس شہر کو واپس فتح کر سکوں؟‘‘
یہوسفط: ’’ہاں ضرور۔ تم میری افواج پر بھروسہ کر سکتے ہے۔ لیکن کیا ہمیں پہلے خُدا سے اُس کی مرضی معلوم نہیں کر لینی چاہیے؟ مَیں صرف وہی کرنا چاہتا ہوں جو وہ چاہتا ہے۔‘‘
یہ ہمیشہ اچھا ہوتا ہے کہ خُدا کی مرضی سے فیصلے کیے جائیں۔ آپ اپنے لیے بادشاہ یہوسفط کی ہی مثال لے لیجیے۔ مجھے یقین ہے کہ اُس کی کامیاب زندگی کا یہی راز تھا۔ ہر کوئی یہوسفط کو پیار کرتا تھا۔ اُس کے لاکھوں سپاہی تھے۔ اُس کے دشمن اُس پر حملہ کرنے کی جرأت نہیں کرتے تھے۔ اُسے کئی جگہوں سے تحفے ملتے تھے۔
خُدا یہوسفط کا راہنما تھا۔ وہ ہر فیصلے کے لیے خُدا سے مشورہ لیتا تھا۔ اخی اب بادشاہ بہت، بہت مختلف تھا۔ اُس نے اِس مشورے کو بالکل پسند نہ کیا۔
یہ آپ لوگوں کے درمیان بھی ہو سکتاہے اگر آپ دوسروں کو یہ کہیں کہ وہ خُداوند کی بات سنیں۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اخی اب بادشاہ کی طرح بالکل نہ کیا جائے جیسے اُس نے کیا ’’دکھاوا۔‘‘
اخی اب: ’’کیا ہمیں یہ کرنا ہوگا؟ اچھا چلو ٹھیک ہے، نوکر، نبیوں کو بلاؤ!‘‘ (قدموں کی آواز)
اخی اب: ’’ہمیں رامات کے شہر پر حملہ کرنا چاہیے یا نہیں؟‘‘
نبی: ’’حملہ کر دیجیے! آپ ضرور جیتیں گے۔‘‘
اخی اب بادشاہ خوش تھا۔ لیکن یہوسفط بادشاہ خوش نہیں تھا۔ اُس نے خُدا کی آواز کو پہچانا، اور وہ یہ نہیں تھی۔ یہ ۰۰۴ نبی جھوٹے تھے - جھوٹےجنہوں نے اخی اب کو وہی کہا جو وہ سننا چاہتا تھاکیونکہ اُن کو یہ کرنے کا انعام ملا تھا۔
یہوسفط: ’’کیا کوئی ااور نبی نہیں ہے جس سے ہم پوچھ سکیں؟‘‘
اخی اب: ’’ایک اور ہے، لیکن مجھے اُس سے نفرت ہے۔ وہ ہمیشہ خطرے کی پیشین گوئی کرتا ہے۔‘‘
یہوسفط: ’’اُسے یہاں لاؤ۔‘‘
میکایاہ آیا۔ خُدا کا سچا پیغام دینے والا جو اکثر مزاق کرتا تھا۔
اخی اب: ’’میکایاہ، کیا ہمیں رامات پر حملہ کرنا چاہیے؟‘‘
میکایاہ: ’’ہاں ضرور۔ تم دشمن کو ہرا دو گے۔‘‘
اخی اب (اُداسی سے): ’’تمہیں سچ بولنا ہوگا۔ خُدا نے تمہیں کیا بتایا ہے؟‘‘
کیا وہ واقعی خُدا کی آواز سننا چاہتا تھا؟ وہ یہ سننا تو چاہتا تھا لیکن اِس پر عمل نہیں کرنا چاہتا تھا۔
میکایاہ سنجیدہ ہوگیا۔
میکایاہ: ’’خُدا نے مجھے دکھایا ہے کہ جلد ہی تیرے سپاہی ایسے ہو جائیں گے جیسے چرواہے کے بغیر بھیڑ ہوتی ہے۔ بادشاہ اخی اب، تیری فوج تیرے بغیر یہاں آئے گی۔‘‘
اخی اب (غصے میں): ’’کیا تم سب نے یہ سنا؟ اُس نے مجھے میری موت کی خبر دے دی ہے۔ اسے قید میں ڈال دو! فوراً!‘‘
اگلے ڈرامے میں آپ سنیں گے کہ پھر کیا ہوا۔ کیا آپ سنتے رہیں گے؟
لوگ: بیان کرنے والی، یہوسفط، اخی اب، میکایاہ، نبی
جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی