STORIES for CHILDREN by Sister Farida(www.wol-children.net) |
|
Home عربي |
Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 128 (No more thirst) This page in: -- Albanian -- Arabic? -- Armenian -- Aymara -- Azeri -- Bengali -- Bulgarian -- Cebuano -- Chinese -- English -- Farsi -- French -- Fulfulde -- German -- Greek -- Guarani -- Hebrew -- Hindi -- Indonesian -- Italian -- Japanese -- Kazakh -- Korean -- Kyrgyz -- Macedonian -- Malayalam? -- Platt (Low German) -- Portuguese -- Punjabi -- Quechua -- Romanian -- Russian -- Serbian -- Slovene -- Spanish-AM -- Spanish-ES -- Swedish -- Swiss German? -- Tamil -- Turkish -- Ukrainian -- URDU -- Uzbek
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے 821. اب اور پیاس نہیںشہر کے بہت سے لوگ اُس سے ہمیشہ سے نفرت کرتے تھے۔ سامری عورت: ’’وہ سب مجھ پر اُنگلی اُٹھاتے ہیں۔ ایسے دکھاوا کرتے ہیں جیسے اُن کی زندگی کی ہر چیز بالکل ٹھیک ہے۔ خَیر مجھے پوری اُمید ہے کہ جب مَیں کُنویں سے پانی لینے جاؤں گی تووہاں کسی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔‘‘ (پتھروں پر چلنے کی آواز) دوپہر کے ۲۱ بجے اُس عورت نے اپنا گھڑا لیا اورشہر سے نکلی۔ یہ وہ وقت تھا جب سورج بہت سخت گرمی برسا رہا تھا، بہت مشکل تھا کہ راستے میں اُسے کوئی ملتا۔ عام طور پر سامریہ شہر کے لوگ یا تو صبح کُنویں پر پانی بھرنے جاتے تھے یا پھر شام کو۔ سامری عورت: ’’ارے، وہاں کون بیٹھا ہے؟‘‘ یسوع: ’’مجھے پینےکو کچھ دے۔‘‘ سامری عورت: ’’تو مجھ سے کیوں بات کر رہا ہے؟ تُو تو یہودی ہے اور مَیں سامری عورت ہوں۔‘‘ کیا وہ اجنبی یہ نہیں جانتا تھا کہ یہودی لوگ سامریوں سے نفرت کرتے تھے کیونکہ وہ دوسری قوموں میں شادیاں کرتے اور بتوں کی پوجا کرتے تھے؟ ویسے تو وہ یہ جانتا تھا۔ لیکن اُس نے کبھی اُن سے نفرت نہیں کی تھی جو دوسری ذات کے ہوتے تھے۔ وہ ایسا نہیں تھا۔ یسوع دوسروں سے مختلف ہے۔ یسوع: ’’اگر تو مجھے جانتی تو تُو مجھ سے مانگتی اور مَیں تجھے زندگی کا پانی عطا کرتا۔‘‘ سامری عورت: ’’تو پانی کیسے نکالے گا؟ کُنواں تو بہت گہرا ہے۔‘‘ یسوع: ’’جو بھی یہ پانی پیتا ہے اُسے دوبارہ پیاس لگے گی۔ لیکن جو پانی مَیں دیتا ہوں وہ ہمیشہ کی پیاس بجھاتا ہے۔‘‘ ہمارے دلوں کی خواہشیں بھی پیاس جیسی ہی ہوتی ہیں۔ جب وہ پوری ہو جاتی ہیں ایک دفعہ تو نئی خواہشیں جاگ جاتی ہیں۔ اوریہی چلتا رہتا ہے۔ دل کبھی نہیں بھرتا۔ پیاس کبھی نہیں بجھتی۔ کوئی بڑا تجربہ، کوئی اچھی کارکردگی کا انعام، کوئی اچھا دوست یا کوئی بھی دوسری چیز اِس پیاس کو نہیں بجھا سکتی۔ زندگی کی یہ پیاس صرف وہی بجھا سکتا ہے جو کُنویں پر بیٹھا تھا۔ عورت کو یہ بات سمجھ آگئی۔ سامری عورت: ’’مجھے یہ پانی دے دے، اور مجھے دوبارہ کبھی اِس کُنویں کے پاس آنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔‘‘ یسوع: ’’جا اپنے شوہر کو لے کر آ۔‘‘ سامری عورت: ’’میری شادی نہیں ہوئی۔‘‘ یسوع: ’’مَیں جانتا ہوں تو پانچ مردوں سے شادی کر چکی ہے۔ اور وہ آدمی جس کے ساتھ تو ابھی رہ رہی ہے وہ تیرا شوہر نہیں ہے۔‘‘ یسوع اُس کے بارے میں سب کچھ جانتا تھا۔ پھر بھی یسوع نے اُسے نظر انداز نہ کیا۔ سامری عورت: ’’خُدا نے تجھے بھیجا ہے۔ مَیں جانتی تھی کہ نجات دہندہ آئے گا۔‘‘ یسوع: ’’مَیں ہی ہوں۔‘‘ یسوع نے اُس کے گناہ معاف کر دیے اور اُسے نئی زندگی دی، خوشگوار زندگی۔ خوشی کے ساتھ اُس عورت نے اپنا گھڑا اُسی جگہ چھوڑا اوربھاگ کر واپس شہر چلی گئی۔ اُس نے سب کو دعوت دی کہ وہ یسوع کے پاس آئیں۔ اور مَیں آپ کو دعوت دیتی ہوں۔ یسوع کے پاس آئیں۔ پھر آپ بھی وہی بولیں گے جو سامریہ کے لوگوں نے کہا: بچہ: ’’اب میرا ایمان یسوع پر ہے۔ لیکن اس لیے نہیں کہ آپ نے یہ کہا؛ بلکہ اِس کی بجائے مَیں خود اُسے جان گیا۔‘‘ لوگ: بیان کرنے والی، سامری عورت، یسوع، بچہ جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی |