Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 058 (God puts everything right 6)
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے
بچوں کے سامنے پیش کرنے والے ڈرامے
85. خدا ہر چیز کو ٹھیک کر دیتا ہے ۶
کتنا ذبردست دن ہے! یوسف کے بھائیوں نے دوبارہ مصر کے جانب اپنا سفر طے کیاتاکہ اناج خرید سکیں۔ وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ اُس ملک میں اُن کا بھائی دوسرے نمبر کا حاکم تھا، وہ جسے اُنہوں نے ۰۲ سال پہلے غلام بننے کےلیے بیچ دیا تھا کیونکہ وہ اُس سے حسد کرتے تھے۔
یوسف نے ایک جشن کی تیاری کا حکم دیا۔ بیٹھنے کا انتظام بالکل گھر جیسا کیا گیا۔سب بھائی یہ دیکھ کر حیران ہوئے۔ جب وہ اناج کی بھری ہوئی بوریوں کے ساتھ گھر کے راستے پر چل پڑے تو وہ بہت خوش تھے۔ لیکن وہ زیادہ دور نہیں گئے ہونگےابھی۔
نوکر: ’’رُکو! ہلنا مت! تم نے میرے مالک کا چاندی کا پیالہ چوری کیا ہے۔‘‘
بھائی: ’’نہیں، ہم نے کوئی بھی چیز نہیں چُرائی۔ تم خود دیکھ لو۔‘‘
نوکر نے سب چیزوں کی چلاشی لی۔ آخری بوری جو اُس نے کھولی وہ بنیمین کی بوری تھی۔
نوکر: ’’یہ رہا چور۔ سب واپس جا سکتے ہیں۔ اور تم یہاں پر غلام بن کر رہو گے۔‘‘
اُن کو یوسف کے سامنے پیش کیا گیا۔ کانپتے ہوئے اُن سب نے یوسف کو سِجدہ کیا۔ اُس نے کسی کو حکم دیا تھا کہ وہ پیالہ کسی ایک بوری میں چھپا دے کیونکہ وہ اپنے بھائیوں کو آزما سکے۔ وہ سب بھائی اب مل جائیں گے یا پھر ابھی بھی اُن کے دلوں میں برائی موجود ہوگی؟ یوسف نے سختی سے اُن سے پوچھا۔
یوسف: ’’تم نے ایسا کیوں کیا؟ جو چور ہے وہ یہیں میرے پاس رہے گا غلام بن کر۔‘‘
پھر یہوداہ بولا۔
بھائی: ’’براہ کرم بنیمین کو واپس جانے دیا جائے اور اُس کی جگہ مجھے اپنا غلام بنا لیجیے۔ ورنہ ہمارا باپ غم سے مر جائے گا۔‘‘
سب بھائیوں نے ایک ہی رائے دی۔ پھر یوسف نے خود کو اُن پر ظاہر کیا۔
یوسف: ’’کیا تم نے مجھے نہیں پہچانا؟ مَیں یوسف ہوں، تمہارا بھائی۔‘‘
وہ کچھ نا بول سکے۔ اور یوسف خوشی سے رونے لگا اور اُن سب کو گلے لگایا۔
یوسف: ’’خُدا نے مجھے مصر میں بھیجا تاکہ تم سب زندہ رہ سکو۔ جاؤ اور جاکر ہمارے والد کو یہاں لاؤ اور اپنے خاندانوں کو بھی۔ ابھی قحط کے پانچ سال باقی ہیں، لیکن مَیں تمہارا خیال رکھوں گا۔‘‘
اُس نے اُنہیں واپس گھر لے جانے کے لیے بہت سارے تحفے دیے۔
اُن کا باپ بہت زیادہ خوش ہوا جب اُس نے سنا کہ یوسف زندہ ہے۔ اُس کے بعد، جلد ہی ۰۷ لوگ اپنا مال اور مویشی لے کر مصر کی سب سے اچھی جگہ چلے گئے۔ کتنا بڑا جشن! ۰۲ سال کے بعد یوسف نے اپنے باپ کو پھر سے دیکھا۔ خُدا نے ہر چیز کو بھلائی میں بدل دیا۔ اور اُن بھائیوں نے آخر کار اپنی غلطی کا اقرار کیا۔
بھائی: ’’یوسف، ہم نے تمہارے ساتھ جو سلوک کیا مہربانی سے اُس کےلیے ہمیں معاف کر دو۔ہم شرمندہ ہیں۔‘‘
یوسف: ’’مَیں تمہیں معاف کرتا ہوں۔ تمہاری نیت بُری تھی لیکن خُدانے یہ سب بھلائی میں تبدیل کر دیا۔‘‘
خُدا نے ہر چیز کو بھلائی میں تبدیل کر دیا! یہ اُس کا منصوبہ تھا کہ اُس کے لوگ زندہ رہ سکیں۔
لوگ: بیان کرنے والی، نوکر، یوسف، بھائی
جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی