STORIES for CHILDREN by Sister Farida(www.wol-children.net) |
|
Home عربي |
Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 118 (Sled crash 2) This page in: -- Albanian -- Arabic? -- Armenian -- Aymara -- Azeri -- Bengali -- Bulgarian -- Cebuano -- Chinese -- English -- Farsi -- French -- Fulfulde -- German -- Greek -- Guarani -- Hebrew -- Hindi -- Indonesian -- Italian -- Japanese -- Kazakh -- Korean -- Kyrgyz -- Macedonian -- Malayalam? -- Platt (Low German) -- Portuguese -- Punjabi -- Quechua -- Romanian -- Russian -- Serbian -- Slovene -- Spanish-AM -- Spanish-ES -- Swedish -- Swiss German? -- Tamil -- Turkish -- Ukrainian -- URDU -- Uzbek
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے 811. برفانی گاڑی کی تباہی ۲آپ سکول بس کی بجائے برف والی گاڑی پر سکول جانا پسند کریں گے؟ انیتا اور لوقس جو سوئیٹزرلیند کی چوٹیوں پر رہتےتھے، روزانہ جلدی میں اپنی برف والی گاڑی پر وادی کی طرف جایا کرتے تھے۔ لیکن ایک ساتھ نہیں کیونکہ وہ ایک ساتھ نہیں کھڑے ہو سکتے تھے۔یہ کیوں اِتنا مشکل تھا ایک ساتھ رہنا؟ اور پھر منگل کے دن یوں ہوا۔ لوقس نہیں چاہتا تھا کہ ایسا ہو۔ اُس کی ایسی کوئی نیت نہیں تھی۔ جب وہ تیزی سے اپنی برف والی گاڑی چلارہا تھا، اُس نے انیتا کی برف والی گاڑی کو ٹکر مار دی اور وہ دونوں نالے میں جا گرے۔ انیتا: ’’ارے بھائی! تم احتیاط نہیں کر سکتے؟ تمہارے ماتھے میں آنکھیں نہیں ہیں کیا؟‘‘ لوقس: ’’انیتا، مجھے معاف کردو۔ رُکو مَیں تمہاری مدد کرتا ہوں۔‘‘ انیتا: ’’مجھےاکیلا چھوڑ دو! مَیں تمہاری مدد کےبغیر بھی کھڑی ہو سکتی ہوں۔‘‘ لوقس: ’’اِتنی پریشان مت ہو، نادان لڑکی۔‘‘ اُس کو ٹھنڈ لگ رہی تھی اورگیلی کتابوں کے ساتھ، انیتا بہت دیر سے سکول پہنچی۔ اُستانی: ’’انیتا، کیا ہوا؟‘‘ انیتا: ’’یہ لوقس کی غلطی ہے۔ اُس نے مجھےنالے میں دھکا دیا۔ اور پھر وہ بھاگ گیا اور مجھےاکیلاچھوڑ دیا۔‘‘ ہر کسی کو انیتا پر ترس آیا، اور اُنہوں نے لوقس کی طرف غصے سےدیکھا۔ کوئی بھی نہیں جانتا تھاکہ اند ر سے انیتا بھی اُتنی ہی بری تھی جتنا لوقس۔ ہر کسی نے اپنی جماعت کی اُس اچھی طلبہ کی حمایت کی جس کی والدہ وفات پا چکی تھی۔ لوگ وہی دیکھتے ہیں جو باہر سے نظر آتا ہے، لیکن خُدا ہمارے دل کے اندر بھی دیکھتا ہے۔ ایک آہستہ سی آواز نے لوقس اور انیتا کو بتایا کہ حسد کرنا گناہ ہے۔ لیکن اُن دونوں میں کوئی بھی پہلا قدم نہیں اُٹھانا چاہتا تھا۔ اور حالات اور زیادہ خراب ہو گئے۔ بہار کے موسم میں جب برف پگھل گئی، لوقس ڈینی کوملا جو اپنے بلی کے بچے کے ساتھ کھیل رہا تھا پہاڑوں میں۔ لوقس: ’’تم کیاکر رہے ہو؟‘‘ ڈینی: ’’مَیں انیتا کے لیے پھول توڑ رہا ہوں۔‘‘ لوقس: ’’خیر، خیر، انیتا کے لیے۔ تمہاری بہن پاگل ہے!‘‘ لوقس نے ڈینی سے پھول چھین لیے، اُنہیں زمین پر پھینک دیا اوراُنہیں روند دیا۔ ڈینی: ’’مَیں اپنے ابوکوبتاؤں گا۔‘‘ لوقس: ’’نہیں تم ایسا نہیں کروگے۔‘‘ لوقس نےڈینی کا بلی کا بچہ لےلیا اور اُسے گہرے نالے کے اوپر لٹکایا۔ پھر سب کچھ بجلی کی تیزی کی طرح ہوا۔ سنو وائٹ نے لوقس کو نوچا اور اُس نے اُسے گہرائی میں پھینک دیا۔ ڈینی جو کہ صرف پانچ سال کا تھا وہ بھی اِس کےپیچھے کود پڑا، پھِسلا اور نالےمیں جا گرا۔ ڈرا ہوا، لوقس نیچے دیکھنے لگا۔ لوقس: ’’ڈینی! ڈینی، کیا تم ابھی بھی زندہ ہو؟ کچھ بولو!‘‘ کوئی جواب نہ ملا۔ لوقس نے اپنے آس پاس دیکھا اور گھر بھاگ گیا۔ وہ گودام میں چھِپ گیا اور روتا گیا روتا گیا۔ پھر کیا ہوا؟ آپ کو یہ اگلے ڈرامے میں پتہ چلے گا۔ لوگ: بیان کرنے والی، انیتا، لوقس، اُستانی، ڈینی جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی |