STORIES for CHILDREN by Sister Farida(www.wol-children.net) |
|
Home عربي |
Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 117 (Sad Christmas memory 1) This page in: -- Albanian -- Arabic? -- Armenian -- Aymara -- Azeri -- Bengali -- Bulgarian -- Cebuano -- Chinese -- English -- Farsi -- French -- Fulfulde -- German -- Greek -- Guarani -- Hebrew -- Hindi -- Indonesian -- Italian -- Japanese -- Kazakh -- Korean -- Kyrgyz -- Macedonian -- Malayalam? -- Platt (Low German) -- Portuguese -- Punjabi -- Quechua -- Romanian -- Russian -- Serbian -- Slovene -- Spanish-AM -- Spanish-ES -- Swedish -- Swiss German? -- Tamil -- Turkish -- Ukrainian -- URDU -- Uzbek
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے 711. کرسمس کی اُداس یاد ۱ا نیتا ڈانواں ڈول ہوتی ہوئی اپنے بستر پر لیٹ گئی۔ اچانک سے اُسے یاد آیا: کہ کرسمس کا موقع ہے! اُسی سوچ کے ساتھ وہ اُچھل کر بستر سے اُتری۔ انیتا: ’’ڈینی! ڈینی، تم کہاں ہو؟‘‘ ڈینی: ’’جلدی آؤ باہر والے دروازے کی طرف انیتا۔‘‘ انیتا: ’’تم باہر کیاکر رہے ہو؟ تم بیمارہو جاؤ گے۔‘‘ ڈینی: ’’انیتا، کرسمس بابا یہاں آیا تھا! اور تم نے کہا تھا کہ وہ اِن پہاڑوں میں ہمارے پاس نہیں آ سکے گا۔ لیکن پھر بھی مَیں نے اپنے سُرخ والے جوتے باہر رکھے تھے، اور دیکھو! وہ میرے لیے کچھ لایا ہے۔‘‘ انیتا نے یہ دیکھا۔ ایک بلی کا بچہ نرم جوتے میں لپٹا ہوا تھا۔ڈینی اُسےگھر کے اندر لے گیا۔ ڈینی: ’’مَیں اِس کا نام سنو وائٹ رکھوں گا۔ مَیں بہت خوش ہوں۔‘‘ ڈینی نے بلی کے بچے کو گرم دودھ دیا اور انیتا اپنی دادی کی جھولنےوالی کرسی پر بیٹھ گئی اور اُنہیں دیکھنےلگی۔ جب وہ اُنہیں دیکھ رہی تھی تو اُسے ۵ سال پہلے کے کرسمس کا خیال آیا۔ تب وہ سات سال کی تھی اور اُسے اجازت تھی کہ وہ اپنی پڑوسن اور اُس کے بیتے لوقس کےساتھ چرچ جا سکتی تھی۔ اُسے گیت سن کر بہت اچھا لگتا تھا اور پادری کی باتوں کو سننا جب وہ چھوٹے بچے یسوع کے بارے میں بتاتا تھا۔ لیکن وہ لوقس کے ساتھ کھڑی نہیں ہو سکتی تھی، وہ سیاہ کالے بالوں والا لالچی لڑکا۔ وہ انیتا کے آدمی نما شکل والے بسکٹ مانگ رہا تھا۔ لیکن انیتا نے اُسےنہ دیے۔ بالکل بھی نہیں! اور پھر وہ تیزی سے برف میں سےچل کر واپس گھر چلی گئی۔ وہ کرسمس کی آنےوالی شام کے انتظار میں تھی۔ لیکن جب اُس نے اپنے باپ کا اُداس چہرہ دیکھا، وہ حیران ہو گئی۔ انیتا: ’’کیا امی کی طبیعت خراب ہے؟‘‘ والد: ’’ہاں انیتا، وہ بہت بیمار ہیں، وہ تمہارا پوچھ رہی ہیں۔‘‘ خاموشی سے، انیتا اپنے بستر پر چلی گئی۔ وہ کبھی وہ الفاظ نہ بھول پائی جو اُس کی امی نے کمزور آواز میں اُس کو کہے تھے: والدہ: ’’انیتا میرے پاس تمہارے لیے ایک تحفہ ہے۔یہ تمہارا چھوٹا بھائی ہے۔ اِس کی بہت حفاظت کرنا۔‘‘ انیتا نے بچے کو لے لیا۔ اِس کاکیا مطلب ہے؟ بعد میں اُس کے والد اُس کے پاس آئے۔ والد: ’’انیتا، تمہاری امی اب ہمارےساتھ نہیں رہی۔ وہ آسمان پر کرسمس منا رہی ہیں۔ وہ جانتی تھی کہ وہ مرنے والی ہے اور اِس لیے اُس نے تمہیں چھوٹا بھائی ڈینی دے دیا۔‘‘ انیتا روتی ہوئی اپنے والد کے بازوؤں میں سو گئی۔ وہ بہت ہی اُداس کرسمس کا دن تھا۔ انیتا اِتنی گہری سوچ میں ڈوبی ہوئی تھی کہ اُسے پتہ ہی نہ چلا کہ دادی کمرے میں آ گئی ہے۔ ڈینی: ’’دادی، کیا آپ ہمیں آسمان کی بادشاہی کے بارے میں بتا سکتی ہیں؟‘‘ ڈینی کو بہت خوشی ہوتی تھی جب دادی اُس زبردست جگہ کے بارے میں بتاتی تھیں جہاں رونے کا کوئی تصور بھی نہیں۔ لیکن انیتا کے دل میں ابھی تک لوقس کا ہی خیال تھا۔ یسوع کے لیے کوئی جگہ نہیں تھی۔ یہی وجہ تھی کہ سب کچھ خراب ہو گیا تھا۔ آپ اگلے ڈرامے میں سن سکیں گے کہ پھر کیا ہوا۔ لوگ: بیان کرنے والی، انیتا، ڈینی، والد، والدہ جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی |