Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 136 (First aid 4)
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے
بچوں کے سامنے پیش کرنے والے ڈرامے
631. طبعی امداد ۴
(ٹریفک کے شور کی آواز)
لڑکی: ’’زمانہِ طالب علمی حصہ ۳۔ طبعی امداد‘‘
کیا آپ نے کبھی ایسا ہسپتال دیکھا ہے جس میں کوئی ڈاکٹر یا نرس نا ہو؟
ایسی ایک جگہ موجود ہے۔ یہ ایک ہسپتال کی طرح تو دکھائی نہیں دیتی، لیکن ایک حوض تھا جس کے دوحصے تھے۔ اسکے بڑے برامدے تھے جن سے حوض دو حصوں میں تقسیم ہوتا تھا۔
بہت سے بیمار لوگ وہاں پڑے رہتے تھے۔ لیکن کوئی ڈاکٹر اُن کا علاج نہیں کرتا تھا۔ وہاں کوئی طبعی امداد موجود نہیں تھی۔ اور وہاں ایمرجنسی کے لیے کوئی ایمبولینس موجود نہین تھی۔
بیمار لوگ صرف پانی کی طرف دیکھتے رہتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ اُس پانی کو تب اور آج بھی ایک فرشتہ ہلایا کرتا تھا۔ جو بھی سب سے پہلے اُس پانی میں اُترتا تھا وہ شفا پا جاتا تھا۔ اور وہ سب شفا پانا چاہتے تھے! خاص طور پر ایک اپاہج شخص۔ اُسے اُمید تھی کہ اُسے وہاں طبعی امداد مل جائے گی۔
آدمی: ’’مَیں پانی سے اپنی آنکھیں نہیں ہٹا سکتا۔ وہ ہل رہا ہے! مجھے سب سے پہلےاِس پانی میں اُترنا ہے (پچھتانے کی آواز)۔ مَیں پھر سے رہ گیا۔ مَیں یہ کبھی نہیں کر پاؤں گا۔‘‘
وہ بے اُمید ہو کر پھر سے اپنی چارپائی پر لیٹ گیا۔ وہ اِس طبعی امداد کے لیے ۸۳ (اڑتیس) برس سے انتظار کر رہا تھا۔
ایک دن اُسے کوئی ملنے آیا۔
یسوع: ’’کیا تو شفا پانا چاہتا ہے؟‘‘
آدمی: ’’ہاں، لیکن میرے ساتھ کوئی نہیں ہے جو مجھے اُس پانی تک لے جاسکے۔ میرے پہنچنے سے پہلے ہی کوئی نہ کوئی اُس پانی میں اُتر جاتا ہے۔‘‘
یسوع: ’’اُٹھ کھڑا ہوجا! اپنی چارپائی اُٹھا اور چل پھِر۔‘‘
وہ آدمی اُٹھ کھڑا ہوا اور شفا پا گیا۔ بغیر کسی پٹی کے اور بغیر کسی سوئی کے طبعی امداد مل گئی۔ ۸۳ برس بعد بھی مکمل صحت مند! ذرا سوچیے کیا دوسروں کو اِس سے خوشی ملی ہوگی؟
فریسی: ’’تمہارا کیا خیال ہے تم کیا کر رہے ہو؟ آج سبت کا دن ہے۔ آج اِس آرام کرنے کے دن اپنی چارپائی اُٹھانا منع ہے۔‘‘
آدمی: ’’وہ آدمی جس نے مجھے شفا دی اُسی نے مجھ سے کہا کہ اپنی چارپائی اُٹھا اور چلا جا۔‘‘
فریسی: ’’وہ کون تھا؟‘‘
آدمی: ’’مَیں نہیں جانتا۔ مَیں نے اُسے دوبارہ نہیں دیکھا۔‘‘
کیا آپ جانتے ہیں وہ کون تھا؟ بالکل صحیح۔ وہ خُداوند یسوع تھا۔ وہ سب سے اچھی طبعی امداد دیتا ہے۔ صرف ہمارے جسموں کو ہی نہیں بلکہ ہماری روحوں کو بھی۔ وہ مدد کرتا ہے خوشی کے ساتھ بچاتا ہے۔
جب اُس نے شفا پانے والے آدمی سے دوبارہ بات کی، تو اُس نے اُسے ایک اچھا مشورہ دیا۔
یسوع: ’’اب تو صحت مند ہے۔ پھر گناہ نا کرنا ایسا نا ہو کہ تجھ پر اِس سے بھی زیادہ آفت آئے۔‘‘
مجھے تو سمجھ آگیا ہے کہ یسوع کے کہنے کا کیا مطلب ہے۔ کیا آپ کو بھی سمجھ آئی ہے؟
لوگ: بیان کرنےوالی، آدمی، یسوع، فریسی، لڑکی
جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی