STORIES for CHILDREN by Sister Farida(www.wol-children.net) |
|
Home عربي |
Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 140 (Dream job 1) This page in: -- Albanian -- Arabic? -- Armenian -- Aymara -- Azeri -- Bengali -- Bulgarian -- Cebuano -- Chinese -- English -- Farsi -- French -- Fulfulde -- German -- Greek -- Guarani -- Hebrew -- Hindi -- Indonesian -- Italian -- Japanese -- Kazakh -- Korean -- Kyrgyz -- Macedonian -- Malayalam? -- Platt (Low German) -- Portuguese -- Punjabi -- Quechua -- Romanian -- Russian -- Serbian -- Slovene -- Spanish-AM -- Spanish-ES -- Swedish -- Swiss German? -- Tamil -- Turkish -- Ukrainian -- URDU -- Uzbek
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے 041. مرضی کی نوکری ۱احتیاط سے، چائے گرم ہے (کپ میں چمچ ہلانے کی آواز)۔ ہڈسن نے تقریباً اپنی زبان جلا ہی لی تھی۔ انگلستان میں یہ ہڈسن کے خاندان کا چائے کا وقت تھا۔ اور ۰۵۱ سال بعد یہ بہت اچھا وقت تھا۔ باپ ہمیشہ اُنہیں دور کے علاقے چین کے بارے میں بتایا کرتا تھا۔ اور اچانک وہ سنجیدہ ہوگیا۔ والد: ’’مجھے اِسکی سمجھ نہیں آتی۔ کیوں زیادہ مشنری چین نہیں جاتے؟ لاکھوں چینیوں نے ابھی تک یسوع کے بارے میں نہیں سنا۔‘‘ ہڈسن: ’’ابو، جب مَیں بڑا ہو جاؤں گا تو مَیں ایک مشنری بنوں گا اور مَیں چین جاؤں گا۔‘‘ والدین پانچ سال کے بچے کی باتوں پر مسکرائے۔ وہ اکثر بیمار رہتا تھا۔ اُس کے لیے مشنری بننا نا ممکن بات تھی۔ ہڈسن چونکہ سکو ل نہیں جا سکتا تھا اِس لیے اُس کی ماں اُسے گھر پر ہی پڑھاتی تھی۔ ہڈسن ایک کتابی کیڑا تھا۔ ہڈسن: ’’اچھا ہوتا اگر مَیں رات کو بستر پر بھی پڑھ سکتا۔ لیکن مَیں یہ نہیں کر سکتا کیونکہ امی ہمیشہ لالٹین اپنے ساتھ لے جاتی ہیں۔ مَیں کوئی پُرانی استعمال شدہ موم بتیاں ڈھونڈوں گا۔‘‘ اُس شام اُس نے شب بخیر کہہ کر کمرے میں جانے سے پہلے ہی چھِپ کر اپنی پتلون کی جیبوں کو بھر لیا۔ لیکن بدقسمتی سے! اُس کے خاندان کے ایک مہمان نے اُسے دھر لیا اور اُسے اپنی جھولی میں بِٹھا لیا۔ اور وہ آگ کے بالکل قریب بیٹھا تھا! ہڈسن بہت گرم ہو گیا اور اس کی موم بتیوں کے ٹکڑے بھی۔ اُس کا ایک منٹ بھی ایسے گزر رہا تھا جیسے گھنٹوں۔ والدہ: ’’ہڈسن، اب تمہارے سونے کا وقت ہو چکا ہے۔‘‘ ہڈسن: ’’شب بخیر!‘‘ اُس کے کچھ ہی دیر بعد، اُس کی ماں نے اُسے کمرے میں دیکھا اُس کی جیبیں موم سے بہت بُری طرح بھری ہوئی تھیں! ہڈسن شرمندہ تھا کہ وہ اپنی والدہ سے چھِپ کر ایسا کر رہا تھا۔ اُس نے دوبارہ کبھی ایسا نا کیا۔ اُس کِتابی کیڑے کا ایک ہی مشغلہ تھا: اپنی بہن اَیمیِلی کو تنگ کرنا۔ لیکن زیادہ تر وہ ایک دوسرے کے ساتھ ہی رہتے تھےاور مل کر کیڑوں اور پرندوں کو جانچتے رہتے تھے۔ جب ہڈسن تیرہ سال کا تھا، اُس نے دواؤں کے بارے میں اپنی تعلیم کو شروع کیا۔ اُس نے اپنی زندگی کے لیے بہت بڑے بڑے منصوبے بنائے۔ لیکن پھر ایک دن اچانک ایک چھُٹی نے اُس کی پوری زندگی کو تبدیل کر دیا۔ اُس نے ایک مسیحی کتاب پڑھی اور اِس سب کے بعد فوراً اُسے سمجھ میں آگیا کہ یسوع نے ہڈسن سے محبت کرتے ہوئے اپنی جان دی اور پھر سے جی اُٹھا۔ ہڈسن: ’’خُداوند یسوع، مجھ سے محبت رکھنے کے لیے شکریہ۔ مَیں آپ پر ایمان لاتا ہوں اور وہی کروں گا جو تو مجھے کرنے کو کہے گا۔ آمین۔‘‘ اُس کے اِس دعا کرنے کے بعد اُسے ایسے لگا جیسے یسوع کہہ رہا ہو: تو پھر میری خاطر چائنہ جاؤ۔ جب وہ پانچ سال کا تھا تو اُس کا سب سے بڑا خواب یہ تھا کہ وہ مشنری بنے۔ جب وہ ۷۱ سال کاتھا، اُس نے اپنے آپ کو اپنے مستقبل کے لیے تیار کیا۔ شاید اُس کی تربیت آپ کو بھی اُبھارے۔ اگلے ڈرامے میں مَیں آپ کو اور بتاؤں گی۔ آپ ضرور یہ جاننا چاہیں گے! لوگ: بیان کرنے والی، والد، ہڈسن، والدہ جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی |