Home
Links
Contact
About us
Impressum
Site Map


YouTube Links
App Download


WATERS OF LIFE
WoL AUDIO


عربي
Aymara
Azərbaycanca
Bahasa Indones.
বাংলা
Български
Cebuano
Deutsch
Ελληνικά
English
Español-AM
Español-ES
فارسی
Français
Fulfulde
Gjuha shqipe
Guarani
հայերեն
한국어
עברית
हिन्दी
Italiano
Қазақша
Кыргызча
Македонски
മലയാളം
日本語
O‘zbek
Plattdüütsch
Português
پن٘جابی
Quechua
Română
Русский
Schwyzerdütsch
Srpski/Српски
Slovenščina
Svenska
தமிழ்
Türkçe
Українська
اردو
中文

Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 057 (Taken hostage in Egypt 5)

Previous Piece -- Next Piece

!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے
بچوں کے سامنے پیش کرنے والے ڈرامے

75. خریدا گیا غلام مصر میں ۵


(گھوڑوں کے کھروں کی آواز)
یوسف پورے مصر میں بادشاہ کے رتھوں میں سے ایک پر سواری کرتا تھا۔ہر کوئی اُس کو دیکھ کر ہاتھ ہلاتا اور اُسے خوش آمدید کہتا۔ فرعون نے اُسے اپنا مددگار چُنا۔ اپنی مہر والی انگوٹھی دے کر اُس نے یوسف کو اختیار دیا۔ یوسف تیار اور پکی ہوئی فصلوں اور کھجور کے باغوں کےپاس سے گزر رہا تھا۔

یہ سب بالکل ایسے ہی ہوا جیسے خُدا نے کہا تھا کہ ایسا ہونا ہے: بہت زیادہ فصل ہوئی۔

(پس منظر میں آواز: ٹھوکنے اور کھٹکھٹانے کی)
یوسف نے بہت سارے اناج جمع کرنے والے گودام بنائے۔ بہت زیادہ مقدار میں اناج کو جمع کر لیا گیا۔یوسف کے منصوبے بالکل درست تھے۔جیسا کہ اُس نے کہا تھا ویسے ہی برکت کے سات سالوں کے بعد قحط کے سال آئے۔ لوگوں کو بھوک لگی اور وہ فرعون کے پاس گئے۔

لوگ: ’’مجھے بھوک لگی ہے! ہم بھوک سے مررہے ہیں۔ ہمارے بچوں کے کھانے کے لیے ہمیں کچھ دیا جائے۔‘‘

فرعون: ’’یوسف کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمہاری مددکرے۔ جو وہ کہتا ہے وہ کرو۔‘‘

وہ بہت سی جگہوں سے آئے تھے۔ بلکہ دوسرے ملکوں سے بھی۔ دس لوگوں نے اُسے سِجدہ کیا۔ اُس نے اُنہیں فوراًپہچان لیا۔ وہ اُس کے بھائی تھے۔ یوسف نے اپنے خوابو ں کے بارے میں سوچا، ان کی نفرت کے بارے میں جو وہ یوسف سے کرتے تھے، ااور یہ کہ اُنہوں نے اُس کو غلام بننے کےلیے بیچ دیا تھا۔ لیکن اُنہوں نے اُسے بالکل نا پہچانا۔

یوسف نے اُن سے بہت سختی سے بات کی۔

یوسف: ’’تم کہاں سے آرہےہو؟‘‘

بھائی: ’’ہم ملکِ کنعان سے آئے ہیں اناج خریدنے کےلیے۔‘‘

یوسف: ’’تم جھوٹ بول رہےہو۔ تم جاسوس ہو!‘‘

بھائی: ’’نہیں، ہم سچ بول رہے ہیں! ہم بارہ بھائی ہیں۔ ایک ابھی بھی گھر پر ہے اور دوسرا مر چکا ہے۔‘‘

یوسف: ’’مَیں تمہارے ایک بھی لفظ پر یقین نہیں کرتا۔ لیکن مَیں خُداسے پیار کرتا ہوں، مَیں تمہیں اناج دونگا۔ لیکن مَیں چاہتا ہوں کہ تم جا کر واپس آؤ اپنے دوسرے بھائی کو لے کر۔ تم میں سے ایک یہیں پر رہے گا تاکہ مجھے یقین ہو کہ تم میرا حکم مانو گے۔‘‘

یوسف کیوں اِتنی سختی سے پیش آیا؟ کیا وہ اُن سے بدلہ لینا چاہتا تھا؟ نہیں! وہ صرف اپنے بھائیوں کو آزمانا چاہتا تھا۔ وہ دیکھنا چاہتا تھا کہ وہ بدل گئے ہیں یا نہیں۔

اُن کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ یوسف سب کچھ جان گیا ہے جب وہ آپس میں بات کر رہے تھے۔

بھائی: ’’ہم نے یوسف کے ساتھ جو سلوک کیا یہ ضرور ہمیں اُسکی سزا مل رہی ہے۔‘‘

یوسف نے جب یہ سنا تو وہ رونے لگ گیا۔ لیکن پھر بھی اُس نے اُن کو یہ نا بتایا کہ وہ کون ہے۔ جتنا اناج اُنہیں چاہیے تھا وہ سب لے کر وہ واپس چلے گئے اور شمعون مصر میں رُکا رہا۔

اُن کے والد یعقوب نے جب اُن کے سفر کا سارا حال سنا تو وہ خوف ذدہ ہوا۔ لیکن جب وہ اناج کھا چکے تو اُنہیں واپس مصر جانا تھا، اور اِس باراُنہیں بنیمین کو بھی ساتھ لےکر جانا تھا۔ سب بھائی خوف ذدہ تھے جب وہ دوبارہ مصر کی جانب جا رہے تھے۔

اور پھر؟ اگلے ڈرامے میں آپ کو پتا چلے گا کہ کیا ہوا۔


لوگ: بیان کرنے والی، لوگ، فرعون، یوسف، بھائی

جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی

www.WoL-Children.net

Page last modified on March 02, 2024, at 10:37 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)