STORIES for CHILDREN by Sister Farida(www.wol-children.net) |
|
Home عربي |
Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 027 (Jesus dies on the cross) This page in: -- Albanian -- Arabic? -- Armenian -- Aymara -- Azeri -- Bengali -- Bulgarian -- Cebuano -- Chinese -- English -- Farsi -- French -- Fulfulde -- German -- Greek -- Guarani -- Hebrew -- Hindi -- Indonesian -- Italian -- Japanese -- Kazakh -- Korean -- Kyrgyz -- Macedonian -- Malayalam? -- Platt (Low German) -- Portuguese -- Punjabi -- Quechua -- Romanian -- Russian -- Serbian -- Slovene -- Spanish-AM -- Spanish-ES -- Swedish -- Swiss German? -- Tamil -- Turkish -- Ukrainian -- URDU -- Uzbek
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے 72. یسوع صلیب پر اپنی جان دیتا ہےبچہ: ’’میرے خیال میں یہ بہت بری بات ہے کہ یہوداہ نے یسوع کو دھوکہ دیا۔‘‘ بچہ: ’’یسوع نے اُن سے لڑائی کیوں نہیں کی؟ وہ اپنے آپ کو چھُڑا سکتا تھا۔‘‘ یہ سچ ہے، وہ ایسا کر سکتا تھا، لیکن یہ اِسی طرح ہونا تھا۔ بچہ: ’’مَیں یہ نہیں سمجھا۔‘‘ خُدا کا بیٹا اِس دنیا میں آیاتاکہ ہمارے گُناہوں کےلیے اپنی جان دے سکے۔ نافرمانی اور گناہ کی وجہ سے ہر انسان خُدا سے دور ہے۔ اور گُناہ کی مزدوری موت ہے، یسوع گناہوں کی سزا کو اپنے اوپر لینا چاہتا تھا، تاکہ انسان کا رشتہ پھر سے خُدا کے ساتھ قائم ہو جائے۔ بچہ: ’’اچھا اب مجھے سمجھ آئی۔‘‘ آخری فیصلہ انصاف کرنے والے نے کیا تھا۔ جب بھی پوری قوم اپنی مصر سے واپس آنے کی آزادی کی خوشی مناتی، انصاف کرنے والا ایک قیدی کو چھوڑ دیتا تھا۔ پلاطس: ’’اِس سال مجھے کس قیدی کو چھوڑنا چاہیے؟ یسوع یا برابا؟‘‘ اصل میں، پلاطس چاہتا تھا کہ وہ یسوع کو چھوڑ دے اور قاتل برابا کو نہ چھوڑے، اس لیے اُس نے یہ دوبارہ پوچھا۔ پلاطس: ’’تم کیا چاہتے ہو مَیں کسے چھوڑ دوں برابا کو یا پھر یسوع کو؟‘‘ لوگ: ’’ہم برابا کو چاہتے ہیں کہ تو چھوڑ دے! برابا کو!‘‘ پلاطس: ’’اور مجھے یسوع کے ساتھ کیا کرنا چاہیے؟‘‘ لوگ: ’’اُسے صلیب دو! اُسے صلیب دو!‘‘ اور پھر وہی ہوا۔ خُدا کے بیٹے نے لکڑی کی بھاری صلیب اپنی خون سے بہتی ہوئی قمر پر اُٹھائی، وہ گلگتہ کی پہاڑی کی طرف چلتا رہا، تاکہ ہمارے گناہوں کی خاطر اپنی جان دے سکے۔ اُس نے ہماری موت اپنے اوپر لے لی جو کہ ہمیں ملنی چاہیے تھی۔ وہ چھ گھنٹے تک صلیب پر لٹکا رہا۔ مرنے سے پہلے، اُس نے دنیا کے سب سے تین ضروری لفظ بولے: یسوع: ’’یہ تمام ہوا!‘‘ پھر اُس نے اپنی آنکھیں بند کیں اور پوری دنیا کے گناہوں کے لیے اپنی جان دے دی۔ جو بھی یسوع پر ایمان لاتا ہےاُس کا خدا سے رشتہ بن جاتا ہے اور وہ ہمیشہ کی زندگی پاتا ہے۔ کیا آپ یہ مانتے ہیں؟ جب خُدا کے بیٹے نے اپنی جان دی، آسمان میں اندھیرا چھا گیا - دوپہر کا وقت تھا! - اور زلزلے سے ہر چیز لرز اُٹھی۔ گھبرایا ہوا سپہ سالار بولا: سپہ سالار: ’’یہ واقعی خُدا کا بیٹا ہے!‘‘ شام کے وقت، یسوع کو قبر میں لِٹا دیا گیا، لیکن وہ وہاں نہ رہا۔ ابھی اچھی بات آگے ہے! مَیں آپ کو اگلے ڈرامے میں سب کچھ بتاؤں گی۔ لوگ: بیان کرنے والی، دو بچے، پلاطس، لوگ، یسوع، سپہ سالار جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی |