STORIES for CHILDREN by Sister Farida(www.wol-children.net) |
|
Home عربي |
Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 082 (The special submarine 2) This page in: -- Albanian -- Arabic? -- Armenian -- Aymara -- Azeri -- Bengali -- Bulgarian -- Cebuano -- Chinese -- English -- Farsi -- French -- Fulfulde -- German -- Greek -- Guarani -- Hebrew -- Hindi -- Indonesian -- Italian -- Japanese -- Kazakh -- Korean -- Kyrgyz -- Macedonian -- Malayalam? -- Platt (Low German) -- Portuguese -- Punjabi -- Quechua -- Romanian -- Russian -- Serbian -- Slovene -- Spanish-AM -- Spanish-ES -- Swedish -- Swiss German? -- Tamil -- Turkish -- Ukrainian -- URDU -- Uzbek
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے 28. ایک خاص آبدوز ۲لڑکا: ’’مَیں یہ دیکھنے کےلیے بے تاب ہوں کہ یوناہ کے ساتھ کیا ہوتاہے۔‘‘ لڑکی: ’’اگر وہ سمجھدار ہوتا تو اُس نے خُدا کی بات سنی ہوتی اور اُس سے دور بھاگنے کا نا سوچا ہوتا۔‘‘ لڑکا: ’’اور اُس کے سارے کپڑے بھی گیلے نا ہوتے۔‘‘ خُدا بچانا چاہتاہے – اِسلیے یوناہ کو نِینوہ جانا تھا۔ ایسے لگ رہا تھا جیسے زندگی کا سفر ختم ہو گیا ہو۔ اگر یہ خُدا کے لیے نہیں ہوتا۔ وہ بچانا چاہتا ہے! بلکہ یوناہ کو بھی۔ اور اِس لیے اُس نے ایک بہت خاص ’’آب دوز‘‘ بھیجی صرف اُس کے لیے۔ ایک بڑی مچھلی تیرتی ہوئی بے دل تیرنے والے کے پاس آئی اور اُسے پورا نگل گئی۔ یوناہ نے مچھلی کے پیٹ میں تین دن اور تین راتیں گزاریں۔ سمندر کی گہرائی میں، خُدا کی طرف سے اُس کی پروازپوری ہو چکی تھی۔ اُس نے اپنی نااُمیدی میں خُدا کو پکارا۔ یوناہ: ’’خُداوند، تو نے مجھے سمندر میں پھینک دیا۔ تمام لہروں نے مجھے گھیر لیا۔ مَیں نے سوچا کہ مَیں مر جاؤں گا۔لیکن تو نے مجھے بچا لیا! تیرا بہت بہت شکریہ! مَیں وہی کروں گا جو تو مجھے کرنے کو کہے گا۔‘‘ خُدا سب کی سنتا ہے۔ وہ تب بھی آپ کی سنتاہے جب آپ گہرائی میں ہوں اور اُداس ہوں۔ اُس نے یوناہ کی دعا سنی اور مچھلی کو حکم دیا کہ کنارے کی طرف تیر کر جا اور نا ہضم ہونے والی چیز کو باہر اُگل دے۔ خُدا بچانا چاہتا ہے، اِس لیے اُس نے یوناہ کو دوبارہ کہا۔ خُدا: ’’یوناہ، عظیم شہر نِینوہ کو جا اور اُنہیں وہ کلام سنا جو مَیں تجھے کہتا ہوں۔‘‘ یوناہ گیا ( چلنے کی آواز اور گلیوں میں شہر کے شور کی آوازیں)۔ یوناہ : ’’سنو! خُدا نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے۔ ۰۴ دنوں میں تمہارا خوبصورت شہر ملبے کا ڈھیر بن جائے گا۔ یہ تمہارے گناہوں کی سزا ہے۔ کیونکہ تم جھوٹے ہو، زناکار اور چور ہو۔ خُدا سب کچھ دیکھتا ہے، اے قاتلو اور ڈاکوؤ۔‘‘ دہشت ذدہ ہو کر لوگوں نے سنا۔ یوناہ کا وعظ سیدھا اُن کے دلوں پر اثر کر گیا۔ عورت: ’’یہ ٹھیک کہتاہے۔ ہم نے خُدا کے خلاف گناہ کیا ہے۔ ہمیں اِس کے بارے میں کیا کرنا چاہیے؟‘‘ بادشاہ کا پیغام دینے والا: ’’بادشاہ کا ایک حکم ہے! کسی کو بھی کھانے پینے کی اجازت نہیں ہے۔ اپنے گناہوں سے توبہ کرو اور خُدا کو پکارو۔ ہو سکتا ہے وہ ہماری سن لے۔ بے انصافی بند کرو، اور ایک نئی زندگی شروع کرو۔‘‘ تصور کیجیے! اِس شہر میں رہنےوالے ۰۰۰۰۲۱(ایک لاکھ بیس ہزار) لوگوں نے خُدا کو پکارا۔ بڑوں اور بچوں نے ایک ساتھ۔ اُنہوں نے اپنی اُن زندگیوں پر غور کیا جن میں خُدا موجود نہیں تھا۔ دن گزرتے گئے: ۸۳، ۹۳، ۰۴۔ خُدا نے اُنہیں سزا نہیں دی۔ اُس نے اُن کی توبہ کی دعاؤں کو سنا اور اُنہیں معاف کیا۔ کیا یہ ایک زبردست بات نہیں؟ ہر کسی نے خُدا کو پکارا اور جس جس نے پکارا وہ بچ گئے۔ اگر یہ ہمارے گاؤں، شہر میں بھی ہو! تو خُدا ہمیں بچانا چاہے گا۔ آپ کو اور بہت سارے دوسرے لوگوں کو بھی۔ لوگ: بیان کرنے والا، دو بچے، یوناہ، خُدا، عورت، بادشاہ کا پیغام دینے والا جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی |