STORIES for CHILDREN by Sister Farida(www.wol-children.net) |
|
Home عربي |
Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 083 (Daniel‘s test 1) This page in: -- Albanian -- Arabic? -- Armenian -- Aymara -- Azeri -- Bengali -- Bulgarian -- Cebuano -- Chinese -- English -- Farsi -- French -- Fulfulde -- German -- Greek -- Guarani -- Hebrew -- Hindi -- Indonesian -- Italian -- Japanese -- Kazakh -- Korean -- Kyrgyz -- Macedonian -- Malayalam? -- Platt (Low German) -- Portuguese -- Punjabi -- Quechua -- Romanian -- Russian -- Serbian -- Slovene -- Spanish-AM -- Spanish-ES -- Swedish -- Swiss German? -- Tamil -- Turkish -- Ukrainian -- URDU -- Uzbek
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے 38. دانی ایل کا امتحان ۱عظیم بادشاہ نبوکد نضر نے یروشلیم کے شہر کو گھیر لیا اور اُسے فتح کر لیا۔ یہودیوں کےلیے یہ بہت مایوسی کی حالت تھی۔ خُدا نے بادشاہ یہو یقیم کو اسیر ہوکر جانے دیا۔ وہ غلط دیوتاؤں کی عبادت کرتاتھا جواب اُس کی مدد نہیں کر سکتے تھے۔ دشمنوں نے شہر کے خزانوں کو لوٹ لیا اور تو اور ہیکل میں سے بھی چیزوں کو چرا لیا۔ بادشاہ نبوکد نضر: ’’اسپنَز، مَیں چاہتا ہوں کہ نوجوان اسرائیلی میری خدمت کریں۔ وہ طاقت وَر اور سمجھدار ہوں۔ جوان اور خوبصورت آدمی ہوں۔‘‘ قیدیوں نے ۰۰۶ میل کا سفر چل کر طے کیا۔ دانی ایل اور اُس کے دوست بھی اُن میں شامل تھے۔ آخر کار وہ عظیم شہر بابل پہنچ گئے۔ اُنہوں نے بادشاہ کے محل میں کیا دیکھا؟ اُنہیں ہر ایک حکم ماننا تھا۔ اور اُن کے پاس کوئی حقوق نہیں تھے۔ لیکن دانی ایل اور اُس کے دوست سختی سے اِس بات پر قائم تھے کہ اُنہیں خُدا کے ساتھ وفادار رہنا ہے۔ کیا آپ کا بھی یہی ماننا ہے؟ کیا آپ بھی ہمیشہ خُدا کے ساتھ وفادار رہتے ہیں اپنے سکول اور گھر میں؟ اپنے دوستوں کے ساتھ اور کھیل کے میدان میں؟ خُدا کے ساتھ وفادار ہونا اچھا ہے! دانی ایل اور اُس کے دوستوں کو جلد ہی اپنا پہلا امتحان دینا پڑا۔ بادشاہ نے قیدیوں کو سیکھنے کے لیے تین سال دیے۔ اُنہیں بابلی زبان بولنا سیکھنی تھی اِس کے ساتھ ہی اور بھی بہت کچھ سیکھنا تھا۔ بادشاہ کے میز پر سے اُنہیں کھانا کھانا تھا جو ابھی اُن کے لیے مخصوص ہوتاتھا۔ دانی ایل : ’’حننیاہ، ہمارے لیے یہ کھانا کھانا ناممکن ہے، یہ خُدا کے غذا کے اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔‘‘ حننیاہ: ’’کیا تم سوچتے ہو کہ ہمیں کھانے کے لیے کچھ اور مل سکتاہے؟‘‘ دانی ایل: ’’معاف کرنا، لیکن ہم بادشاہ کے میز کا کھانا نہیں کھا سکتے۔‘‘ اشپیناز: ’’بادشاہ نے تمہارے لیے یہ حکم دیا ہے۔ اگر مَیں تمہیں اِس سے چھوٹ دے دوں اور اگر تم باقی سب سے برے نظر آئے تو بادشاہ میرا سر کاٹ ڈالے گا۔‘‘ دانی ایل: ’’ہمیں دس دن تک ایسا کرنے دو مہر بانی فرما کر۔ ہمیں کھانے کے لیے سبزیاں دو اور پینے کے لیے پانی دو، اور پھر ہمیں دوسروں کے ساتھ ملا کر دیکھنا اور پھر فیصلہ کرنا کہ ہمیں جاری رکھنے دینا ہے کہ نہیں۔‘‘ نگہبان مان گیا۔ اور بائبل ہمیں اِس کا نتیجہ کچھ اِس طرح سے بیان کرتی ہے: اِس لیے نگہبان نے اُنہیں سبزیاں کھانا جاری رکھنے دیا اور پانی پینے دیا۔ دانی ایل طاقت وَر ہی رہا۔ وہ خُدا کے ساتھ وفادار تھا اور اُسے اِس کا انعام بھی ملا۔ تین سال بعد، بادشاہ نے قیدیوں کو جانچا۔ اور پھر ایسا ہوا کہ دانی ایل اور اُس کے دوست ہی اُن سب میں سے بہترین تھے! بادشاہ نبوکد نضر: ’’یہ نوجوان میری حکومت میں سب اُستادوں کے مقابلے میں دس گناہ زیادہ سمجھ دار ہیں۔ مَیں چاہتا ہوں کہ یہ میری خدمت کریں۔‘‘ لیکن اِس کے کچھ ہی دیر بعد اُن کی زندگیاں خطرے میں تھیں۔ مَیں آپ کو اِس بارے میں اگلے ڈرامے میں بتاؤں گی۔ لوگ: بیان کرنے والی، نبوکدنضر، دانی ایل، حننیاہ، اشپیناز جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی |