STORIES for CHILDREN by Sister Farida(www.wol-children.net) |
|
Home عربي |
Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 044 (The witch doctor rants 3) This page in: -- Albanian -- Arabic? -- Armenian -- Aymara -- Azeri -- Bengali -- Bulgarian -- Cebuano -- Chinese -- English -- Farsi -- French -- Fulfulde -- German -- Greek -- Guarani -- Hebrew -- Hindi -- Indonesian -- Italian -- Japanese -- Kazakh -- Korean -- Kyrgyz -- Macedonian -- Malayalam? -- Platt (Low German) -- Portuguese -- Punjabi -- Quechua -- Romanian -- Russian -- Serbian -- Slovene -- Spanish-AM -- Spanish-ES -- Swedish -- Swiss German? -- Tamil -- Turkish -- Ukrainian -- URDU -- Uzbek
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے 44. چڑیلوں کے ڈاکٹر کا غصے سے بھڑکنا ۳طیفام: ’’امی، بارش شروع ہونے والی ہے۔‘‘ ماں: ’’یہ تو اچھی بات ہے، طیفام، کیونکہ یہ ساری دھول کو دھو دیتی ہے۔‘‘ طیفام: ’’ہم نے وکٹر کو نہیں دیکھا۔ کیا وہ مر چُکا ہے؟‘‘ ماں: ’’مجھے نہیں لگتا۔‘‘ طیفام: ’’لیکن ابو نے کہا تھا کہ بدروحیں اُسے مار دیں گی کیونکہ وہ ہر وقت یسوع کے بارے میں بات کرتا ہے۔‘‘ ماں: ’’میرا یقین ہے کہ اُس کا خُدا طاقتور ہے۔ آہ، میرا پَیر۔‘‘ طیفام کی ماں پھَسل گئی اور اُس کا پَیر زخمی ہوگیا۔ اب وہ گھر واپس کیسے جاتی؟ تیز بارش میں وہ مشنری کے گھر پہنچیں اور دروازہ کھٹکھٹایا۔ اور کس نے کھولا؟ وکٹر! وہ زندہ تھا۔ وکٹر: ’’اندر آئیے۔ آپ لوگ آگ کے پاس بیٹھ کر خود کوسُکھا سکتے ہیں۔‘‘ جب اُس کی ماں کے پَیر کی دیکھ بھال کی جا رہی تھی، طیفام اچانک سے بولی۔ طیفام: ’’آپ مرنے والے ہیں۔ میرے ابو نے آپ پر لعنت کی تھی کہ آپ مر جائیں۔ مجھے ڈر لگ رہا ہے! ہمیں یہاں پر نہیں رُکنا چاہیے۔‘‘ وکٹر: ’’تمہیں ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ جادو ٹونہ میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتا کیونکہ یسوع میرا مالک ہے اور وہ میری حفاظت کرے گا۔‘‘ ماں: ’’وکٹر، مَیں نے منڈی میں تمہاری باتیں سنی تھیں۔ مجھے تمہارے الفاظوں پر یقین ہے اور تب سے میرے دل میں سکون ہے۔‘‘ اُن باتوں کی وجہ سے اُس کی ماں اچھی ہو گئی تھی، لیکن طیفام کو ابھی تک اپنے باپ کا ڈر تھا۔ کہ اگر کبھی میرے باپ کو یہ پتہ چلا تو۔۔۔۔۔۔ وہ تھک چُکی تھیں جب وہ گھر پہنچیں۔ اور موسم اور بھی خراب ہوتا گیا۔ طوفان آیا اور بارش رکے بغیر برستی رہی۔ دریا کے کناروں سے پانی باہر آنے لگا، اور گلیاں بہہ گئیں، اور اُن دنوں میں کوئی باہر بھی نہیں نکل سکتا تھا۔ (دروازہ کھٹکنے کی آواز) طیفام: ’’کون ہے؟‘‘ (دروازہ کھلنے کی آواز) اورَسٹل: ’’وکٹر، تم یہاں کیوں آئے ہو؟‘‘ وکٹر: ’’چٹان کے ٹکڑے گرے ہیں۔ سخت خراب موسم کی وجہ سے چٹانوں کے ٹکڑے ہو گئے۔ گھر سے نکل جاؤ ورنہ تم کیچڑ میں دب جاؤ گے۔‘‘ اورَسٹل: ’’یہ بیوقوفی ہے۔ ہم یہیں رُکیں گے۔ روحیں ہمیں بچا لیں گی۔‘‘ وکٹر: ’’وہ تمہاری مدد نہیں کر سکتیں۔ صرف زند ہ خُدا مدد کر سکتا ہےاگر تم صرف اُس پر یقین کرو۔‘‘ اورَسٹل: ’’مَیں یہ نہیں سننا چاہتا۔ جاؤ! نکل جاؤ میرے گھر سے۔‘‘ جانے سے پہلے وکٹر نے اورَسٹل کی بیوی کی ہمت بڑھائی۔ وکٹر: ’’اورَسٹل کی اہلیہ، آپ ڈریے مت۔ خُدا آپ کے ساتھ ہے۔‘‘ وکٹر ابھی گھر سے نکلا ہی تھا کہ اورَسٹل نے اپنا بڑا چھُرا نیچے اُتارا اور گھر سے نکل گیا۔ طیفام: ’’رکیے، ابو، ایسا مت کیجیے!‘‘ یہ کہانی اگلے ڈرامے میں جاری رہے گی۔ لوگ: بیان کرنے والی، ماں، طیفام، وکٹر، اورَسٹل جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی |