Home
Links
Contact
About us
Impressum
Site Map


YouTube Links
App Download


WATERS OF LIFE
WoL AUDIO


عربي
Aymara
Azərbaycanca
Bahasa Indones.
বাংলা
Български
Cebuano
Deutsch
Ελληνικά
English
Español-AM
Español-ES
فارسی
Français
Fulfulde
Gjuha shqipe
Guarani
հայերեն
한국어
עברית
हिन्दी
Italiano
Қазақша
Кыргызча
Македонски
മലയാളം
日本語
O‘zbek
Plattdüütsch
Português
پن٘جابی
Quechua
Română
Русский
Schwyzerdütsch
Srpski/Српски
Slovenščina
Svenska
தமிழ்
Türkçe
Українська
اردو
中文

Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 149 (It‘s difficult for Inam 1)

Previous Piece -- Next Piece

!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے
بچوں کے سامنے پیش کرنے والے ڈرامے

941. انعام کے لییے یہ مشکل ہے ۱


دھُلائی والےکپڑوں کی ٹوکری بھاری تھی۔ انعام اسے لے کر دریا پر گئی۔ وہاں اُس نے گندے کپڑے نکالے، اُنہیں پانی میں بھگویااور پھر اُن کو پتھر پر پٹکا۔

یہ مشکل کام تھا۔ کیونکہ جنگل میں کوئی کپڑے دھونے والی مشین نہیں تھی۔

انعام کی بھوری شکل سے آنسو بہنے لگے۔ اُسے بہت زور سے مارا گیا تھا۔ انعام نے کھیتوں کی طرف دیکھا اور اُس وقت کے بارے میں سوچا جب چاولوں کے پودے بہت چھوٹے تھے۔

(یاد کرنے کےوقت پسِ منظر میں ساز کی آواز)
انعام: ’’کچھ عرصہ پہلے انگریز انڈونیشیا آئے تھے اور پاس ہی ایک چھوٹا گرجا گھر بنایا لکڑیوں سے۔ ہر کوئی اُس میں جا سکتا تھا۔ مَیں نے دراڑوں میں سے جھانکا اور تب مَیں نے سنا جب پیارے گیت گائے جا رہے تھے۔ تب مَیں اندر گئی اور اچھی اچھی کہانیاں سنیں یسوع کے بارے میں اور کیسے اُس نے صلیب پر ہمارے لیے جان دی۔
مَیں نے اُس کے پیچھے چلنے کا سوچا اور اپنی زندگی اُس کے حوالے کرنے کا سوچا۔جب مَیں نے اپنے والدین کو بتایا کہ مَیں نے اُس سے دعا کی ہے، تو وہ مجھ سے بہت سخت ناراض ہو گئے اور مجھے مارا بھی۔‘‘ (ساز بجتا ہوا مدھم ہوتا ہے)

انعام روئی، اس لیے نہیں کہ اُسے مار پڑی بلکہ اس لیے کہ اُس کے والدین نے ایسا کیا۔

انعام: ’’مالک یسوع، کاش کہ میرے والدین بھی آپ پر یقین رکھتے اور آپ کے لیے اپنی زندگی گزارتے اور ایک دن آسمان پر چلے جاتے۔ براہ مہربانی اُن کو مت چھوڑیے گا۔‘‘

انعام نے کپڑوں کی ٹوکری اُٹھائی اور اُسے واپس گھر لے گئی۔

ماں (غصے میں): ’’تم کیوں اتنی سُست ہو؟ جلدی جلدی کام کرو! چاول پکاؤ!‘‘

کھانے کے بعد انعام زمین پر لیٹ گئی۔

لیکن جب خاموشی ہو گئی، وہ کھڑکی سے باہر کود گئی اور جنگل کی بڑی بڑی گھاس میں سے بھاگتی ہوئی چھوٹے گرجا گھر میں پہنچ گئی۔

(پسِ منظر میں ساز)
وہ عبادت میں شامل ہونا چاہتی تھی۔ وہاں پر اُس نے جو گیت اور آیتیں سیکھیں اُن سے اُس کو نئی ہمت ملی۔ لیکن گھر پر، اُس کے والدین چھڑی لے کر اُس کا انتظار کر رہے تھے۔

انعام نے جب سے یسوع کے لیے زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا تب سے اُس کا مشکل وقت شروع ہو گیا تھا۔

اُسے اکثر مار پڑتی، لیکن پھر بھی اُس نے یسوع پر بھروسہ رکھا۔

جب وہ بیمار ہو گئی، تو اُس کی ماں نے جادوگر کو بلایا۔ اُس نے کوئی چیز پانی میں ملائی اور اپنے منہ میں کچھ بڑبڑایا۔

انعام نے سوچنا شروع کیا کہ وہ ایسا کیا کرے وہ اِسے نا پیئے۔ جادوگر نے پیالہ اُسے دیا اُسی گھڑی ماں نے کہا۔

ماں: ’’مجھے باورچی خانے میں جانا ہو گا، چاول جل رہے ہیں۔‘‘

جادوگر بھی اُن کے پیچھے چلا گیا اور انعام نے جلدی سے وہ شربت کھڑکی میں سے باہر کو بہا دیا۔

اگر اُنہیں یہ مل گیا تو!

اگلے ڈرامے میں آپ سنیں گے کہ پھر اس کہانی میں کیا ہوا۔


لوگ: بیان کرنے والی، انعام، ماں

جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی

www.WoL-Children.net

Page last modified on September 14, 2023, at 08:24 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)