STORIES for CHILDREN by Sister Farida(www.wol-children.net) |
|
Home عربي |
Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 120 (The newcomer 4) This page in: -- Albanian -- Arabic? -- Armenian -- Aymara -- Azeri -- Bengali -- Bulgarian -- Cebuano -- Chinese -- English -- Farsi -- French -- Fulfulde -- German -- Greek -- Guarani -- Hebrew -- Hindi -- Indonesian -- Italian -- Japanese -- Kazakh -- Korean -- Kyrgyz -- Macedonian -- Malayalam? -- Platt (Low German) -- Portuguese -- Punjabi -- Quechua -- Romanian -- Russian -- Serbian -- Slovene -- Spanish-AM -- Spanish-ES -- Swedish -- Swiss German? -- Tamil -- Turkish -- Ukrainian -- URDU -- Uzbek
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے 021. نیا طالب علم ۴لوقس حیران تھا۔ اُس کا بہترین فن پارہ زمین پر ٹوٹا پڑا تھا۔ اب وہ کبھی بھی انعام نہیں جیت سکتا تھا۔ لوقس، ایک باہر والا، دوسروں کو یہ ثابت کرنا چاہتا تھا کہ وہ بھی کسی چیز میں اچھا ہے۔ لیکن اب اُس کافن پارہ تباہ ہو چکا تھا۔ لوقس کو انیتا پر شک تھا۔ لیکن وہ یہ ثابت نہیں کر سکتاتھا۔ اب وہ اپنے سوئیٹزر لینڈ کے گھر کے پہاڑوں کی چوٹی پر اکثر چڑھ جاتا۔ اور وہ اکثر اکیلا ایک درخت پر بیٹھ جاتا تھا اور کچھ تراشتا رہتا تھا۔ آدمی: ’’تم ایک اچھے تراشنےوالے ہو، اَے لڑکے۔‘‘ چونک کر لوقس نےاِدھر اُدھردیکھا۔ یہ ضرور وہ بوڑھا آدمی ہوگا جو اپنی جھونپڑی میں رہتا ہے۔ شہر میں ہر کوئی چھِپ کراُس کے بارے میں باتیں کرتا ہے۔ لیکن اُس آدمی کی دوستانہ آنکھوں نے لوقس کویقین دلایا کہ وہ اُس آدمی پریقین کرسکتا۔ آدمی: ’’میرےساتھ آؤ اور مَیں تمہیں اپنے فن پارے دکھاؤں گا۔‘‘ (دروازے کی آواز) لوقس: ’’زبردست! کیا یہ سارے مجسمےآپ نےبنائے ہیں؟‘‘ آدمی: ’’کسی نہ کسی دن تم بھی ایسےہی تراش سکو گے۔ شاید ایک دوست کےلیے۔‘‘ لوقس: ’’میرے کوئی بھی دوست نہیں ہیں۔‘‘ آدمی: ’’پھر تو تم تھوڑے عجیب ہو۔ کیا تم مجھےاپنے مسلے کے بارے میں بتانا چاہوگے؟‘‘ لوقس: ’’ڈینی ایک لنگڑا ہے۔ ہر کوئی سوچتا ہے کہ مَیں نےاُسے دھکا دیا نالےمیں۔ ہر کوئی مجھ سےنفرت کرتاہے۔ انیتا سب سے زیادہ مجھ سے نفرت کرتی ہے۔ اور مَیں اُس سے نفرت کرتا ہوں۔‘‘ آدمی: ’’ہم سب اپنی زندگی میں غلط کام کر دیتے ہیں، بلکہ مَیں بھی۔ مجھ پربہت زیادہ قرضہ تھا شراب اور جوئےکی وجہ سے۔ مَیں پکڑا گیا جب ایک بینک لوٹ رہا تھا۔ مَیں بالکل تباہ تھا۔‘‘ لوقس: ’’اور بہت اکیلےبھی؟‘‘ آدمی: ’’مَیں ابھی بھی اکیلا ہوں۔ لیکن جب مَیں جیل سے باہر نکلا، مَیں نے یسوع کے ساتھ ایک نئی زندگی شروع کی۔‘‘ لوقس: ’’کیاآپ کےکوئی رشتے دار ہیں؟‘‘ آدمی: ’’میری بیوی مر چکی ہے۔ اور میرےدو بیٹےسمجھتےہیں کہ مَیں بھی مر گیاہوں۔ ایک کاروبار کرتا ہے اور دوسرا ایک مشہور ڈاکٹر ہے۔ اُس نے بہت لوگوں کو دوبارہ چلنے پھرنے کے قابل بنایا ہے۔ وہ اِس وقت شہرکے اندر ایک ہوٹل میں ٹھہرا ہوا ہے۔‘‘ لوقس کے اپنے دماغ میں سوچیں اُلٹ پلٹ ہو رہی تھیں۔ کیا آپ سوچ سکتے ہیں اُس کے دماغ میں کیامنصوبہ بن رہاتھا؟ بوڑھے آدمی نے پیار سے اپنا ہاتھ لڑکے کے کندھےپر رکھا۔ آدمی: ’’لوقس، تم نےمجھ پر بھروسہ کر کے اپنی پریشانی مجھے بتائی۔ کیا تم خُدا وند یسوع کے ساتھ بھی بات نہیں کرنا چاہو گے اپنے حسد اکے بارے میں اور اُس سے پوچھو گے کہ وہ ہر چیز کو ٹھیک کردے؟‘‘ لوقس کو تب شرم نہیں آرہی تھی جب اُس کےچہرے پر سے آنسو گر رہےتھے۔ اُس نے خُداوند یسوع سے معافی مانگی۔ اُس کا دل تمام گناہوں سے پاک ہو چکا تھا۔ یہ اِتنا ہی آسان ہے۔ صرف لوقس کےلیے ہی نہیں بلکہ آپ کےلیے بھی ہے۔ اور انیتا؟ آپ اگلے ڈرامے میں اُس کے بارے میں سنیں گے۔ لوگ: بیان کرنے والی، لوقس، آدمی جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی |