STORIES for CHILDREN by Sister Farida(www.wol-children.net) |
|
Home عربي |
Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 142 (Doomed man 3) This page in: -- Albanian -- Arabic? -- Armenian -- Aymara -- Azeri -- Bengali -- Bulgarian -- Cebuano -- Chinese -- English -- Farsi -- French -- Fulfulde -- German -- Greek -- Guarani -- Hebrew -- Hindi -- Indonesian -- Italian -- Japanese -- Kazakh -- Korean -- Kyrgyz -- Macedonian -- Malayalam? -- Platt (Low German) -- Portuguese -- Punjabi -- Quechua -- Romanian -- Russian -- Serbian -- Slovene -- Spanish-AM -- Spanish-ES -- Swedish -- Swiss German? -- Tamil -- Turkish -- Ukrainian -- URDU -- Uzbek
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے 241. برباد آدمی ۳ڈاکٹر: ’’آپ کی حالت بہت خراب لگ رہی ہے! اپنی وسیعت بنا لیجیے۔ آپ زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہیں گے۔‘‘ ہڈسن ٹیلر: ’’ارے واہ میں جیوں گا! مَیں بہت دیر تک زندہ رہوں گا۔ خُدا کے پاس میرے کرنے کے لیے کام ہے چین میں۔ خیر، اگر مَیں مر بھی جاؤں تو مَیں یسوع کے ساتھ رہوں گا، اور مجھے اِس کا انتظار رہے گا۔‘‘ ہڈسن ٹیلر ایک آدمی کی لاش سے متاثر ہوا تھا جو کہ بہت ہی خوفناک بخار سے مرا تھا۔ کسی کو بھی نہیں لگ رہا تھا کہ وہ بچے گا۔ لیکن یسوع نے اُس کی حفاظت کی۔ ہڈسن نے دواؤں کے بارے میں اپنی تعلیم کو جاری رکھا، کیونکہ اُس کے مشنری کام کے لیے اُسے چین میں اِس کی ضرورت تھی۔ ۹۱ ستمبر، ۳۵۸۱ کو۔ وہ ایک جہاز پر روانہ ہوا جس کا نام تھا ’’ڈم فرائز‘‘، اور وہ بحری سفر کر کے انگلستان سے چین چلا گیا۔ اُنہوں نے جہاز کو محفوظ جگہ لے جانا چاہا جب وہ ایک بہت ہی برے طوفان میں داخل ہوا۔ لہروں سے لگ رہا تھا جہاز اور جہاز پر موجود سب لوگ ڈوب جائیں گے۔ لیکن زور آور یسوع نے اُن کی حفاظت کی، اور اُنہیں ڈوبنے نا دیا۔ دوسری بار ایسا ہوا کہ ہوا بالکل بند ہو گئی۔ بادبان بالکل لٹک گئے۔ اُسی وقت ایک تیز رَو لہر نے اُنکے جہاز کو دھکیل کر پتھریلے ساحل میں جا پھنسایا۔ کپتان نے ہار مان لی۔ کپتان: ’’یہ ہمارا اختتام ہے۔ اب ہمارے پاس اور کوئی راستہ نہیں ہے۔‘‘ ہڈسن ٹیلر: ’’ارے، لیکن ایک کام ہے جو ہم کر سکتے ہیں۔‘‘ کپتان: ’’وہ کیا؟‘‘ ہڈسن ٹیلر: ’’ہم دعا کر سکتے ہیں اور خُدا سے درخواست کر سکتے ہیں کہ ہوا بھیجے۔‘‘ ہڈسن ٹیلر نے دعا کی اور اُسے یقین تھا کہ خُدا اُن کی مدد ضرور کرے گا۔‘‘ ہڈسن ٹیلر: ’’بڑے بادبان کو گِرا دو!‘‘ کپتان: ’’یہ کیا بے وقوفی ہے؟‘‘ ہڈسن ٹیلر: ’’خُدا ضرور ہوا بھیجے گا۔‘‘ کپتان: ’’یہ بہت ہی مزاحیہ بات ہے۔ مَیں تب یقین کروں گا جب یہ ہوتا ہُوا دیکھوں گا۔‘‘ یسوع نے اپنا بچانے والا ہاتھ ’’ڈم فرائز‘‘ جہاز کی طرف بڑھایا۔ وہ شنگھائی کے مقام پر جا اُترے اور لنگر گرا دیے۔ ہڈسن خوشی سے چلایا جب اُس نے چین کی زمین پر قدم رکھا۔ یہاں وہ چین کے لوگوں کو اُس بچانے والے کے بارے میں بتانا چاہتا تھا۔ اِس لیے اُس نے اُن کی زبان سیکھی تھی۔ یہ ایک مشکل کام تھا۔ اکثر اُس کی زبان بہت تھک جاتی تھی۔ ہڈسن ٹیلر: ’’سِررجیسُو او، زاتشینگ، تشِینگ کاؤ سُو او۔‘‘ یہ سب ایسے لگ رہا تھا جیسے بہت سے چینی اِس انتظار میں تھے کہ کوئی آئے اور اُنہیں یسوع کے بارے میں بتائے۔ لیکن وہ اور اُس کے ساتھیوں کو ہر جگہ پہ خوشی سے نا اپنایا گیا۔ عورت: ’’تُنگشُو مت جاؤ۔ وہاں کے لوگ بُرے ہیں۔ وہ تمہیں مار دیں گے یا پھر قید میں ڈال دیں گے۔‘‘ ہڈسن ٹیلر: ’’اگر لوگ بُرے ہیں، تو ہمیں وہاں ضرور جانا ہوگا۔ اُنہیں یسوع کی ضرورت ہے۔‘‘ (ہنگامے کی آواز) کچھ ہو رہا تھا! مَیں اگلے ڈرامے میں اِس سب کے بارے میں آپ کو بتاؤں گی۔ لوگ: بیان کرنے والی، ڈاکٹر، ہڈسن ٹیلر، کپتان، عورت جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی |