STORIES for CHILDREN by Sister Farida(www.wol-children.net) |
|
Home عربي |
Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 096 (My parents are separated) This page in: -- Albanian -- Arabic? -- Armenian -- Aymara -- Azeri -- Bengali -- Bulgarian -- Cebuano -- Chinese -- English -- Farsi -- French -- Fulfulde -- German -- Greek -- Guarani -- Hebrew -- Hindi -- Indonesian -- Italian -- Japanese -- Kazakh -- Korean -- Kyrgyz -- Macedonian -- Malayalam? -- Platt (Low German) -- Portuguese -- Punjabi -- Quechua -- Romanian -- Russian -- Serbian -- Slovene -- Spanish-AM -- Spanish-ES -- Swedish -- Swiss German? -- Tamil -- Turkish -- Ukrainian -- URDU -- Uzbek
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے 69. میرے والدین الگ ہو چُکے ہیںلڑکی: ’’وہ ایک زبردست کھیل تھا۔‘‘ لڑکا: ’’ہم نے سوالات کا مقابلہ جیت لیا۔‘‘ لڑکی: ’’واہ۔‘‘ بچے خوش تھے جب اُنہوں نے نوجوانوں کے گروہ کو خُدا حافظ بولا۔ لیکن سٹیفی خوش نہیں تھی۔ بیان کرنے والی: ’’سٹیفی، کیاتمہیں کوئی مسلہ ہے کیا؟ تم کچھ دیر سے الگ سی لگ رہی ہو۔ کیا تم ٹھیک ہو؟‘‘ سٹیفی: ’’سب ختم ہو گیا ہے۔ میرے والد اب ہمارے ساتھ نہیں ہیں۔ وہ دور چلے گئے ہیں۔ اکیلے، مجھے اور میرے بہن کو لیے بغیر۔ میری والدہ کہتی ہیں کہ اُن کاکسی اور لڑکی سے تعلق ہے۔ وہ اُس کوہم سے زیادہ پیار کرتے ہیں۔‘‘ بیان کرنے والی: ’’یہ تو تمہارےلیے بہت تکلیف کی بات ہوگی۔ مجھے معلوم ہے کہ کیا حالت ہوتی ہے جب ماں باپ الگ ہو جائں۔‘‘ سٹیفی: ’’وہ جب سے ہمیں چھوڑ کر گئے ہیں بہت روکھا روکھا لگ رہا ہے۔‘‘ بیان کرنے والی: ’’اور تم اکیلا محسوس کرتی ہو، کرتی ہو نا؟‘‘ سٹیفی: ’’مَیں اُس سے نفرت کرتی ہوں۔ وہ میرے والدکو دور لے گئی۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ وہ کبھی ہمارے پاس واپس آئیں گے؟ کیا یسوع پھر سے سب کچھ پہلے جیسا نہیں کر سکتاہے؟‘‘ بیان کرنے والی: ’’مجھے پورا بھروسہ ہے کہ وہ کر سکتا ہے، سٹیفی۔ وہ چاہتا ہے کہ ہر خاندان ترقی کرے۔ وہ یہ الگ ہونے کو پسند نہیں کرتا۔ لیکن ایک مسلہ ہے۔‘‘ سٹیفی: ’’کیا مسلہ؟‘‘ بیان کرنے والی: ’’لوگ اُس کا مسلہ ہیں۔ لوگ وہ نہیں کرنا چاہتے جو وہ اُنہیں کرنے کو کہتا ہے۔ وہ اپنی مرضی کے راستےپر چلنا چاہتے ہیں اور طلاق لینا چاہتے ہیں۔ جب بھی ایسا ہوتا ہے توبچوں کو بہت مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اور یہ گہرا زخم چھوڑ جاتا ہے۔‘‘ سٹیفی: ’’میری خواہش ہے کہ میرے والد واپس آجائیں اور سب کچھ ویسا ہی ہو جائے جیسا پہلے تھا۔‘‘ بیان کرنے والی: ’’مَیں اِس کے لیے دعا کروں گی، اور مَیں جانتی ہوں کہ یسوع بھی یہی چاہتا ہے۔ لیکن اِس سے ہٹ کر بھی کچھ ایساہوتا ہے تو جان لینا کہ وہ سب زخموں کو ٹھیک کر سکتا ہے، سٹیفی۔ اِس میں بہت وقت بھی لگ سکتا ہے اور اکثر زخم دوبارہ سے تازہ ہو جاتے ہیں۔‘‘ سٹیفی: ’’جب بھی مَیں اپنے والد کےبارے میں سوچتی ہوں تو مجھے ہمیشہ رونا آتا ہے۔‘‘ بیان کرنے والی: ’’مَیں یہ سمجھ سکتی ہوں۔ دیکھو، یسوع تمہیں آیت کے ذریعے سے تسلی دینا چاہتا ہے جو اِس کارڈ پر لکھی ہے۔ مہر بانی سے اِسے پڑھو۔‘‘ سٹیفی: ’’میرے باں باپ نے مجھے چھوڑ دیا، لیکن خُدا وند مجھے قبول کرتا ہے۔‘‘ بیان کرنے والی: ’’لوگ ہمیں مایوس کرتے اور چھوڑ دیتے ہیں، لیکن یسوع کبھی ایسا نہیں کرے گا۔ تم اُس کے ساتھ رو سکتی ہو اور اپنا دل اُس کے آگے اُنڈیل سکتی ہو۔ وہ ہمیشہ تمہارے بہت قریب ہے۔ کارڈ تمہیں اِس کی یاد دلاتا رہے گا، اِس لیے مَیں یہ تمہیں دے رہی ہوں۔‘‘ سٹیفی: ’’شکریہ، کیا مَیں دوبارہ آپ سے اِس بارے میں بات کر سکتی ہوں کبھی کبھی؟‘‘ بیان کرنے والی: ’’ضرور۔ مَیں ہمیشہ تمہارےلیے وقت نکالوں گی، سٹیفی۔‘‘ سٹیفی: ’’اب مجھے جانا ہوگا۔ خُداحافظ۔‘‘ بیان کرنےوالی: ’’خُدا حافظ، مَیں تمہیں بعد میں مِلوں گی۔ تم مجھے لکھ کر بھی بھیج سکتی ہو۔‘‘ لوگ: بیان کرنےوالی، سٹیفی، لڑکا، لڑکی جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی |