STORIES for CHILDREN by Sister Farida(www.wol-children.net) |
|
Home عربي |
Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 097 (Whoever won’t listen 1) This page in: -- Albanian -- Arabic? -- Armenian -- Aymara -- Azeri -- Bengali -- Bulgarian -- Cebuano -- Chinese -- English -- Farsi -- French -- Fulfulde -- German -- Greek -- Guarani -- Hebrew -- Hindi -- Indonesian -- Italian -- Japanese -- Kazakh -- Korean -- Kyrgyz -- Macedonian -- Malayalam? -- Platt (Low German) -- Portuguese -- Punjabi -- Quechua -- Romanian -- Russian -- Serbian -- Slovene -- Spanish-AM -- Spanish-ES -- Swedish -- Swiss German? -- Tamil -- Turkish -- Ukrainian -- URDU -- Uzbek
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے 79. کوئی بھی نہیں سننا چاہتا ۱(کھٹکھٹانے کی آواز) پہلا آدمی: ’’وہ پھر شروع ہو گیا ہے۔‘‘ عورت: ’’وہ مجھے بہت اُداس کر دیتا ہے۔‘‘ دوسرا آدمی: ’’وہ ہمیشہ سے بڑا تقدیر بتانے والا بنتا رہتا ہے۔ بارش ہوگی۔ خُدا نے شرطیہ اُس کو کہا ہے۔‘‘ خُدا نے واقعی اُسے یہ بتایا تھا۔ خُدا نے کہا: ’’مَیں نے فیصلہ کر لیا ہے۔ مَیں زمین پر رہنے والے ہر شخص کو ہلاک کر دونگا۔ اُن کے خیالوں اور کاموں میں ہر روز گناہ کا اضافہ ہوتا جارہا ہے۔‘‘ نوح صرف ایک ہی آدمی تھا جس نے خُدا کو دیکھا۔ اِس کے لیے اُسے بہت ساری ہمت کی ضرورت تھی۔ اُس نے اپنے آپ کو غلط راستے پر چل کر گناہ نہیں کرنے دیا۔ وہ مظبوط رہااور خُدا نے اُسے جو بھی کرنے کو کہا اُس نے کیا۔ خُدا اُس سے خوش تھا۔ خُدا نے کہا: ’’نوح، لکڑی سے ایک کشتی بنا۔ مَیں ایک بڑا سیلاب بھیجنے والا ہوں۔ ہر چیز جو کچھ موجود ہے وہ ڈوب جائے گی۔ لیکن مَیں تجھے، تیری بیوی اور تیرے بیٹے اور اُن کی بیویوں کو بچا لوں گا۔‘‘ نوح نے وہی کیا جو خُدا نےاُسے کرنے کو کہا۔ اُس نے اپنے بیٹوں کے ساتھ مل کر خُدا کی ہدایت کے مطابق کشتی بنائی۔ تقریباً ۰۰۵ فُٹ لمبی، ۲۷ فُٹ چوڑی اور ۰۴ فُٹ اونچی۔ چھت کی چادر یں بنا دی گئیں اور کمروں کو تین منزلوں میں تقسیم کیا گیا۔ کشتی کا ایک دروازہ تھا اور چھت میں ایک کھڑکی تھی۔ اِس کو اندرا ور باہر سے رال کے ساتھ بند کیاگیا تھا۔ کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ اُن کے پڑوسیوں نے اُ ن کا کتنا مذاق اُڑایا ہوگا؟ پہلا آدمی: ’’نوح کا دماغ خراب ہو گیا ہے۔ پانی کہاں سے آئے گا کہ جس پر کشتی تیر سکے؟‘‘ دوسرا آدمی: ’’مَیں نے تو کبھی بارش دیکھی بھی نہیں ہے۔ نوح، تم جوکام کررہے ہو اُسے روک دو اور زندگی کا مزالو۔‘‘ لیکن نوح نہ رُکا۔ وہ وہی کرتا گیا جو خُدا اُسے کرنے کو کہتا گیا۔ بہت سالوں کی محنت کے بعد، کشتی مکمل ہو گئی۔ خُدا نے کہا: ’’نوح، اپنے گھرانے کو لے کر کشتی میں سوار ہوجا۔ اپنے ساتھ تمام جانوروں میں سے دو دو لے لے اور سب کے لیے کھانا بھی لے۔ صرف ایک اور ہفتہ، اور پھر مَیں اِس کے بعدلگاتار بارش بھیجوں گا ۰۴ دن اور ۰۴ راتوں تک۔‘‘ نوح نے بارش نہ دیکھی، لیکن اُس نے وہ جاری رکھا جو خُدا نے اُسے کرنے کو کہا۔ وہ اپنے گھرانے کے ساتھ کشتی پرسوارہو گیا۔ جانور آئے۔ ایسے لگ رہا تھا جیسے وہ جانتے ہیں کہ خطرہ آ رہا ہے۔ وہ سب ایک ہی دروازے سے اندر داخل ہوئے۔ خُدا نے نوح کے بعد خود ہی دروازہ بند کر دیا۔ اُس نے اُن کو بچا لیا جنہوں نے اُس پر بھروسہ کیا اور اُس کی بات سنی۔ اور باقی لوگ؟ اُنہوں نے خُدا پر یقین نہ کیا۔ بارش کا پہلا قطرہ گرا۔ اورپھر لوگوں کو احساس ہوا کہ خُدا نے وہی کیا کہ جو اُس نے کہا تھا کہ مَیں کروں گا۔ مَیں آپ کو اگلے ڈرامے میں بتاؤں گی کہ پھر کیا ہوا۔ لوگ: بیان کرنے والی، دو آدمی، عورت، خُدا جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی |