STORIES for CHILDREN by Sister Farida(www.wol-children.net) |
|
Home عربي |
Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 098 (Punishments and promises 2) This page in: -- Albanian -- Arabic? -- Armenian -- Aymara -- Azeri -- Bengali -- Bulgarian -- Cebuano -- Chinese -- English -- Farsi -- French -- Fulfulde -- German -- Greek -- Guarani -- Hebrew -- Hindi -- Indonesian -- Italian -- Japanese -- Kazakh -- Korean -- Kyrgyz -- Macedonian -- Malayalam? -- Platt (Low German) -- Portuguese -- Punjabi -- Quechua -- Romanian -- Russian -- Serbian -- Slovene -- Spanish-AM -- Spanish-ES -- Swedish -- Swiss German? -- Tamil -- Turkish -- Ukrainian -- URDU -- Uzbek
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے 89. سزائیں اور وعدے ۲عورت: ’’یہ بارش کب رُکے گی؟‘‘ آدمی: ’’کیا نوح بالکل ٹھیک کہتا تھا؟‘‘ (کشتی پر مُکے مارنے کی آواز) سب: ’’ہماری مدد کرو! نوح، کھولو، ہمیں اندر آنے دو!‘‘ اب بہت دیر ہو چکی تھی۔ خُدا نے خود دروازہ بند کیا تھا۔ لوگوں نے اُس کی بات نہیں مانی تھی، اور اب اُنہیں نتائج کو برداشت کرنا تھا۔ اُن لوگوں کے ساتھ ہمیشہ یہی ہوتا ہے جو خُدا کے خلاف چلنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ پانی اوپر ہی اوپر چڑھتا گیا۔ اور سب کچھ ویسا ہی ہوتا گیا جیسا خُدا نے کہا تھا، ۰۴ دن اور ۰۴ رات صرف بارش، بارش اور بارش۔ وہ لوگ نا اُمید ہوکر، چھتوں پر اور پہاڑوں پر چڑھ گئے۔ لیکن پھر بھی سب سے اونچے مقام بھی ۶۱ فُٹ پانی کے اندر تھے۔ ہر جاندار چیز اُس بڑے سیلاب میں ڈوب گئی۔ صرف نوح اور جتنے اُس کے ساتھ کشتی میں تھے وہ سب بچ گئے۔ پانی کے اُترنے میں پورا ایک سال لگ گیا۔ نوح: ’’میرے خیال ہے کہ زمین دوبارہ خُشک ہو گئی ہوگی۔ مَیں ایک کوّے کو باہر بھیجوں گا۔‘‘ نوح نے ایک فاختہ کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا۔ وہ دیکھنا چاہتاتھا کہ پرندوں کو باہرکچھ ایسا ملتا ہے کہ وہ کسی جگہ پر اُتر سکیں۔ لیکن اُن کو کوئی خشک جگہ نہ ملی اور وہ اُڑ کر واپس کشتی میں آ گئے۔ ایک ہفتہ گزر گیا۔ نوح: ’’مَیں ایک اور فاختہ کو اُڑا دوں گا۔‘‘ (کھڑکی کے کھلنے کی آواز، پرندے کے پروں کی آواز) نوح کی بیوی: ’’دیکھو! وہ اپنی چونچ میں سبز ٹہنی لے کر آرہی ہے۔‘‘ نوح: ’’اب زیادہ دیر نہیں ہے۔‘‘ جب نوح نے تیسری بار فاختہ کو اُڑایا، وہ پھر کبھی واپس نہ آئی۔ ایک سال بعد، بانی ختم ہو چکا تھا اور زمین پھر سے خشک ہو چکی تھی۔ خُدا نے کہا: ’’نوح، اپنے گھرانے کے ساتھ کشتی میں سےباہر نکل آ۔ اور تمام پرندے اورجانوروں کو بھی کشتی کو چھوڑنا ہوگا۔ برکت پاؤ اور زمین کو آباد کر دو۔‘‘ جتنے لوگ بچ گئے تھے وہ سب کشتی سے باہر نکلے اور خشک زمین پر گئے۔ اگر آپ نوح ہوتے تو آپ سب سے پہلاکام کیا کرتے؟ اُس نے خُداکےلیے التار بنایا اور اُس پرقربانی چڑھائی۔ اُس نے اپنی نجات کی شکرگزاری اِس طریقےسے کی۔ نوح نےخُدا کو اپنی زندگی دےدی۔ اور اِس سے خُدا خوش ہوا۔ خُدانےکہا: ’’مَیں دوبارہ کبھی سیلاب سے زمین کو تباہ نہیں کروں گا۔ جب تک زمین قائم رہے گی، گرمی اور سردی، دن اور رات رہیں گے۔ مَیں عہد کروں گا۔اور اُس عہدکانشان قوسِ قزح ہو گی۔‘‘ آسمان میں سب سے پہلی قوس قزح ظاہر ہوئی، کتنے پیارے رنگ! اور آج تک یہ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ خُدا وفادار ہے۔ وہ اپنے الفا ظ کو پوراکرتا ہے۔ آپ اُس پر ۰۰۱ % بھروسہ کر سکتےہیں۔جب بھی آپ دوبارہ قوسِ قزح کو دیکھیں تو اُس کےبارے میں سوچیے گا۔ لوگ: بیان کرنے والی، آدمی، عورت، نوح، نوح کی بیوی، خُدا جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی |