STORIES for CHILDREN by Sister Farida

(www.wol-children.net)

Search in "Urdu":

Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 163 (Secret in the Wilden woods 1)

Previous Piece -- Next Piece

!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے
بچوں کے سامنے پیش کرنے والے ڈرامے

361. جنگل میں راز ۱


روتھ کو ماگریٹ خالہ پر بہت غصہ تھا۔ صرف اس لیے کہ اُنہوں نے برا سلوک کیا تھا، اُس کی سزا تھی کہ وہ شام کے کھانے کے بغیر بستر پر چلی جائے۔

فلپ بڑی خاموشی سے اُس کے کمرے میں آیا۔

فلپ: ’’روتھ یہ تمہارے لیے ہے۔ مَیں نے اِسے چُپکے سے اپنی جیب میں چھِپا لیا تھا۔‘‘

روتھ کو بہت بھوک لگی تھی تو اُس نے سینڈوچ میں سے ایک نوالہ لیا۔

روتھ (بھرے ہوئے منہ کے ساتھ): ’’فلپ، مَیں اچھی بننا چاہتی ہوں۔ مَیں کیوں نہیں بن پاتی؟‘‘

فلپ:’’مَیں نہیں جانتا۔تمہیں چاہیے تم بہت زیادہ اُداس نا ہو، کیونکہ پھر تم اِتنی نفرت سے بھری ہوئی باتیں نہیں کر سکو گی۔ یہ تو ماگریٹ خالہ کی اچھائی ہے کہ اُنہوں نے ہمیں یہاں آکر رہنے دیا کیونکہ ہمارے والدین تو بھارت میں مشنری بن کے چلے گئے ہیں۔‘‘

روتھ نے آہ بھری اور آدھا سینڈوچ اپنے منہ میں ڈال لیا۔

اچانک اُن کو ماگریٹ خالہ کے قدموں کی آواز سنائی دی۔

فلپ اپنے کمرے میں بھاگ گیااپنے بستر پر گھومنے پھرنے والے کپڑوں کے ساتھ ہی لیٹ گیا۔

ماگریٹ خالہ: ’’شب بخیر، فلپ، شب بخیر، روتھ۔‘‘

فلپ: ’’شب بخیر، ماگریٹ خالہ۔‘‘

روتھ نے ایسے ظاہر کیا جیسے وہ سو رہی ہو۔

اگلی صبح، فلپ نے اپنی چھٹیوں کے لیے منصوبے بنائے۔

فلپ: ’’ہم جنگل کی لکڑیوں میں چیزیں دریافت کریں گے۔ ہو سکتا ہے آج پرندوں کے انڈوں سے بچے نکل آئیں۔ ہم جھونپڑی بنائیں گے، ایک اصلی قدرتی کھوج کا مرکز۔‘‘

روتھ پُر جوش تھی۔

دونوں بچے بھاگتے ہوئے ایک چھوٹے سے راستے سے جنگل میں چلے گئے۔

روتھ کھڑی ہو کر ٹینر صاحب کی بھیڑوں کے جھُنڈ کو دیکھ رہی تھی۔ ایک چھوٹی بھیڑ اُس کے پاس آئی اور اُس کے ہاتھ کو چاٹنے لگی۔ اِس کے ماں باپ نہیں تھے اِس لیے یہ اکثر بھاگ جاتی تھی۔

فلپ: ’’آؤ روتھ، ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ہے۔‘‘

اُنہوں نے اپنی چھونپڑی کے لیے بہتر جگہ ڈھونڈ لی۔ روتھ نے ٹہنیاں اِکٹھی کیں اور فلپ نے اُ ن کی مدد سے جھونپڑی بنائی۔ وہ روزانہ اپنی اُس خُفیہ جگہ پر آتے تھے۔

ایک دفعہ، روتھ کو گھر پر رُکنا پڑا اور دھُلے ہوئے کپڑوں کو لٹکانا تھا۔ وہ یہ کام بالکل بھی پسند نہیں کرتی تھی۔ غصے کے ساتھ، اُس نے صاف کپڑوں کو مٹی میں گرنے دیا۔

ماگریٹ خالہ: ’’کیا تم دھیان سے نہیں کر سکتی؟ اپنی حرکتوں کے لیے معافی مانگو۔‘‘

روتھ: ’’لیکن میں معافی نہیں مانگنا چاہتی! آپ بہت مطلبی ہیں ماگریٹ خالہ۔‘‘

ماگریٹ خالہ: ’’روتھ، مَیں بڑے عرصے سے اِس بارے میں سوچ رہی ہوں۔ مَیں تمہیں رہائشی سکول میں بھیج دوں گی۔‘‘

روتھ: ’’تو پھر مَیں بھاگ جاؤں گی (زور سے دروازہ بند کرنے کی آواز)۔‘‘

روتھ غصے میں بھاگ گئی۔ بہت دور۔ کہاں؟ وہ خود بھی نہیں جانتی تھی کہ وہ کہاں آ گئی تھی۔

لیکن ماگریٹ خالہ کے الفاظ اُسے بار بار یاد آتے رہے۔

(گونجتی اور مدھم ہوتی ہوئی آواز): ’مَیں تمہیں رہائشی سکول میں بھیج دوں گی۔ تو پھر مَیں بھاگ جاؤں گی۔ مَیں تمہیں رہائشی سکول میں بھیج دوں گی۔ تو پھر مَیں بھاگ جاؤں گی‘۔۔۔۔۔۔

اگلے ڈرامے میں آپ سنیں گےاِس بھاگنے کا انجام کیا ہوا۔


لوگ: ’’بیان کرنے والی، فلپ، روتھ، ماگریٹ خالہ

جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی

www.WoL-Children.net

Page last modified on March 07, 2024, at 02:26 PM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)