Home
Links
Contact
About us
Impressum
Site Map


YouTube Links
App Download


WATERS OF LIFE
WoL AUDIO


عربي
Aymara
Azərbaycanca
Bahasa Indones.
বাংলা
Български
Cebuano
Deutsch
Ελληνικά
English
Español-AM
Español-ES
فارسی
Français
Fulfulde
Gjuha shqipe
Guarani
հայերեն
한국어
עברית
हिन्दी
Italiano
Қазақша
Кыргызча
Македонски
മലയാളം
日本語
O‘zbek
Plattdüütsch
Português
پن٘جابی
Quechua
Română
Русский
Schwyzerdütsch
Srpski/Српски
Slovenščina
Svenska
தமிழ்
Türkçe
Українська
اردو
中文

Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 151 (Donkey heads are expensive 1)

Previous Piece -- Next Piece

!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے
بچوں کے سامنے پیش کرنے والے ڈرامے

151. گدھے کے سر مہنگے ہیں ۱


کیا آپ سامریہ کے شہر کے بارے میں تصور کر سکتے ہیں، پہاڑ کے اوپر شہر اور بہت ہی محفوظ؟ جب اسرائیل تقسیم ہوا، تب یہ شمالی سلطنت کا دار الحکومت تھا۔

اور دشمنوں نےاِس خاص شہر پر قبصہ کرنا چاہا۔

ارامی اس کو فتح کرنا چاہتے تھے۔ لیکن وہ یہ کام ہتھیاروں سے نہیں کرنا چاہتے تھے۔ اُنہوں نے اِسے گھیر لیا۔ شہر کے چاروں طرف اُنہوں نے ڈیرے لگا لیے اور شہر کے دروازوں پر نظر رکھی۔ اُس وقت سے شہر کے لوگوں کو صرف بری خبریں مل رہی تھیں۔ کھانے کی مقدار بھی بہت کم تھی۔ ہر چیز بِک چکی تھی۔ گدھے کا سر، برا سامان، قیمت ۰۶۱ ڈالر۔ بھوکے پیاسے بچے رونے لگے اور گلیوں میں کھانے کی تلاش میں پھِر نے لگے۔

پوری قوم آخری سانسیں لے رہی تھی۔ اور بادشاہ کا بھی یہی حال تھا۔ اُس نے الزام الیشع پر لگایا اور خُدا کے اِس نبی کو قتل کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا تھا۔ ایک افسر اُس کے ساتھ چلا۔

الیشع نے اُنہیں آتے دیکھ لیا۔

الیشع: ’’بادشاہ سلامت، خُداوند کی آواز سنیے! اُس نے وعدہ کیا ہے کل کھانے پینے کے لیے خوراک مل جائے گی، اور بہت سستی ہوگی!‘‘

افسر نے بے عزتی کرتے ہوئے جواب دیا۔

افسر: ’’ناممکن! کیا تمہیں لگتا ہے کہ خُدا آسمان سے کھڑکی کھولے گا اور یہاں نیچے ہمارے لیے کھانا پھینکے گا؟‘‘

الیشع: ’’تم دیکھو گے ایسا ہی ہوگا، لیکن سزا کے طور پر تمہیں اِس میں سے کھانے کو کچھ نہیں ملے گا۔‘‘

یہ خُدا کی طرف سے خوشخبری تھی، لیکن کسی نے بھی اِس بات کا یقین نا کیا۔

ضرورت تو بہت ہی زیادہ تھی۔ لیکن یہ ضرورت سب سے زیادہ اُن چار آدمیوں کے لیے تھی جو شہر کے دروازے کے باہر بیٹھے ہوئے تھے۔ اُنہیں پھٹے پُرانے کپڑے پہنائے گئے تھے، وہ بھوکے پیاسے اور کوڑھی تھے۔ اِس خطرناک جلد کی بیماری کی وجہ سے اُن کو باہر نکال دیا گیا تھا۔

کیا جلد ہی شہر کے لوگوں کو اُن کے مرنے کی خبر ملے گی؟

بے اُمید ہو کر، وہ دور دور تک دیکھ رہے تھے۔ اچانک سے اُن میں سے ایک نےخاموشی توڑ دی۔

کوڑھی: ’’ہر طرف موت سر پر منڈرا رہی ہے۔ اگر ہم یہیں پر رہیں، تو ہم مر جائیں گے۔ اگر ہم شہر میں جائیں، تو بھی ہم مر جائیں گے۔ اگر ہم دشمنوں کے پاس چلے جائیں، ہو سکتا ہے شاید۔۔۔۔۔۔ شاید وہ ہمیں زندہ رہنے دیں۔ اور اگر وہ ہمیں مار دیں گے تو خیر ہے ہم وہاں پر مر جائیں گے۔‘‘

اُن کے دلوں میں ایک اُمید سی جاگی۔

جب سورج غروب ہو گیا، تو وہ چھِپ کر دشمنوں کے ڈیرے کی طرف چل دیے۔

وہ بہت زیادہ ڈرے ہوئے تھے!

وہ پہلے خیمے تک پہنچے۔

خیال سے! بالکل خاموش رہو!

اِس کے بعد کیا ہوا مَیں آپ کو اگلے ڈرامے میں بتاؤں گی۔


لوگ: بیان کرنے والی، الیشع، کوڑھی، افسر

جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی

www.WoL-Children.net

Page last modified on November 04, 2023, at 03:29 PM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)