STORIES for CHILDREN by Sister Farida(www.wol-children.net) |
|
Home عربي |
Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 101 (Well-hidden 1) This page in: -- Albanian -- Arabic? -- Armenian -- Aymara -- Azeri -- Bengali -- Bulgarian -- Cebuano -- Chinese -- English -- Farsi -- French -- Fulfulde -- German -- Greek -- Guarani -- Hebrew -- Hindi -- Indonesian -- Italian -- Japanese -- Kazakh -- Korean -- Kyrgyz -- Macedonian -- Malayalam? -- Platt (Low German) -- Portuguese -- Punjabi -- Quechua -- Romanian -- Russian -- Serbian -- Slovene -- Spanish-AM -- Spanish-ES -- Swedish -- Swiss German? -- Tamil -- Turkish -- Ukrainian -- URDU -- Uzbek
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے 101. اندیکھا ۱پیٹرک خوشی کے ساتھ بچوں کے ساتھ رہا۔ ہمیں ہنسی آگئی جب اُس نے کہا: میرا ایک بچہ تھا۔ بہت سال پہلے مصر میں، مریم بہت خوش تھی کہ اُس کا ایک بھائی ہے۔ وہ بہت پیارا تھا! لیکن مریم اُس کے بارے میں کچھ بتا نہیں سکتی تھی۔ فرعون کے ظالمانہ حکم کی وجہ سے اُس کی ماں کو اُس بچے کو چھپاناپڑا۔ فرعون: ’’اسرائیلیوں کی تعداد دن بہ دن بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے۔ مجھے ڈر ہے کہ وہ ہمارے دشمن بن جائیں گے۔ مَیں اپنے لوگوں کو حکم دیتا ہوں: جب بھی کوئی اسرائیلی عورت بچہ جنے تو تم لوگ اُسی وقت اُسے دریائے نیل میں پھینک دینا۔‘‘ قتل کرنے کا دہشت ناک حکم! کیا یہ کافی نہیں تھا کہ فرعون نے اسرائیلیوں کو مجبور کیا کہ وہ اُس کے غلام بنیں؟ لیکن ایک چھوٹے بچے کے والدین نے خُدا پر بھروسہ رکھا اور اپنے بچے کو تین مہینے تک چھِپا کر رکھا۔ اور خُدا کا اندیکھا ہاتھ چھوٹے بچے کی حفاظت کرتا رہا۔ لیکن جیسے جیسے وہ بڑا ہوا تواب وہ اُسےاور نہیں چھِپا سکتے تھے۔ مریم: ’’امی، آپ سر کنڈوں کے ساتھ کیا کررہی ہیں؟‘‘ ماں: ’’مَیں ایک ٹوکری بنا رہی ہوں۔ تو، اور اب ڈھکن کے لیے۔ کیا تم مجھے وہ رال والا برتن پکڑا سکتی ہو؟‘‘ مریم: ’’آپ کو وہ کیوں چاہیے؟‘‘ ماں: ’’تاکہ ٹوکری میں پانی نہ جا سکے۔ مریم، ہمیں اپنے قیمتی خزانے کو دور کرنا ہوگا۔‘‘ مریم: ’’آپ اُس کے ساتھ کیا کرنے والی ہیں؟‘‘ ماں: ’’مَیں اُسے ٹوکری میں ڈال دوں گی اور اِس کو لمبی گھاس میں دریائے نیل کے کنارے رکھ دوں گی۔‘‘ مریم: ’’اور پھر؟‘‘ ماں: ’’پھر ہمیں انتظار کرنا ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ کیسے خُدا کا اندیکھا ہاتھ اِس کی حفاظت کرتا ہے۔‘‘ وہ خاموشی کے ساتھ دریا کی طرف گئیں۔ یہ ماں کے لیے آسان بات نہیں تھی، لیکن پھر بھی اُس نے ایسا کیا کیونکہ اُس نے خُدا پر بھروسہ کیا۔ ماں: ’’مریم، سرکنڈوں میں چھِپا دو اور دیکھتی رہو کہ کیا ہوتا ہے۔ مجھے یہاں نظر نہیں آنا چاہیے اِس لیے مَیں واپس گھر جاؤ ں گی۔‘‘ اورپھر کوئی آیا۔ فرعون کی بیٹی اپنی کنیزوں کے ساتھ دریائےنیل پر نہانے گئی۔ شہزادی: ’’وہ کیا ہے؟ وہ خوبصورت ٹوکری میرے پاس لے کر آؤ۔‘‘ مریم کا دل زور سے دھڑکنے لگا۔ کیا شہزادی اُس کے بھا ئی کو دریائے نیل میں پھینک دے گی؟ (بچے کے رونے کی آواز) مریم باہر نکل آئی۔ مریم: ’’کیا مَیں کوئی ماں تلاش کروں جو بچے کی پرورش کر سکے؟‘‘ شہزادی: ’’یہ اچھا مشورہ ہے۔ ایسا ہی کرو۔‘‘ آپ سوچ سکتے ہیں مریم نے کس ماں کو ڈھونڈا ہوگو۔ بچے کی اپنی ماں کو بچہ واپس مل گیا اور اُسے اجازت تھی کہ وہ کچھ سال بچے کا خیال رکھے۔ اُنہوں نے اپنے پورے دل سے خُدا کا شکر یہ ادا کیا، کیونکہ اُس کے اندیکھے ہاتھ نے زبردست طریقے سے اُن کی حفاظت کی تھی۔ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ خُدا نے کئی دفعہ آپ کی حفاظت کی ہے، ایسا ہی ہے نا؟ کچھ وقت نکال کر اُس کا شکریہ کریں کہ وہ آپ کی حفاظت کرتا ہے۔ لوگ: بیان کرنے والی، فرعون، مریم، ماں، شہزادی جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی |