STORIES for CHILDREN by Sister Farida(www.wol-children.net) |
|
Home عربي |
Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 102 (Out in the open 2) This page in: -- Albanian -- Arabic? -- Armenian -- Aymara -- Azeri -- Bengali -- Bulgarian -- Cebuano -- Chinese -- English -- Farsi -- French -- Fulfulde -- German -- Greek -- Guarani -- Hebrew -- Hindi -- Indonesian -- Italian -- Japanese -- Kazakh -- Korean -- Kyrgyz -- Macedonian -- Malayalam? -- Platt (Low German) -- Portuguese -- Punjabi -- Quechua -- Romanian -- Russian -- Serbian -- Slovene -- Spanish-AM -- Spanish-ES -- Swedish -- Swiss German? -- Tamil -- Turkish -- Ukrainian -- URDU -- Uzbek
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے 201. باہر کھلی جگہ پر ۲یہ معجزہ تھا خُدا کا کہ بچہ ابھی تک زندہ تھا۔ فرعون نے حکم دیا تھا کہ تمام اسرائیلی بچے دریائے نیل میں پھینک دیے جائیں۔ لیکن جب اُس کی بیٹی، شہزادی، کو ایک بچہ ٹوکری میں دریائے نیل میں ملا تو اُس کواُس بچے پر تر س آیا۔ شہزادی نے وہ بچہ اُسی کی ماں کو سونپ دیا تاکہ وہ کچھ سال اُس کی پرورش کر سکے۔ موسٰی (بچے کے طور پر): ’’امی،مَیں آپ کے ساتھ اور کیوں نہیں رہ سکتا؟ کیا آپ میرے ساتھ آ رہی ہو؟‘‘ ماں: ’’میرے پیارے بچے، مَیں نہیں رہ سکتی۔ لیکن مَیں ہر پَل تمہیں یاد کرتی رہوں گی۔‘‘ موسٰی (بچےکے طور پر): ’’بہتر ہے کہ مَیں آپ کے ساتھ رہوں۔‘‘ لیکن اِس کے بعد اُن دونوں کو ایک دوسرےکو خُدا حافظ کہنا پڑا۔ شہزادی نے چھوٹے لڑکے کو گود لے لیا اور اُسے موسٰی نام دیا۔ موسٰی سب سے اچھے سکولوں میں گیااور بہت اچھی تعلیم حاصل کی۔ اُسے اِختیار ملا۔ موسٰی امیر آدمی بن گیا۔ لیکن اپنے دل مَیں وہ یہ بات کبھی نہ بھولا کہ وہ خُدا کے لوگوں سے تعلق رکھتا ہے۔ وہ لوگ جو ۰۰۳ سال سے مصر کی سرزمین پر غلام تھے۔ موسٰی: ’’مَیں بادشاہ کا بیٹا ہوں۔ مجھے جو کچھ چاہیے وہ میری پاس ہے۔ مَیں بہت امیر ہوں۔ لیکن اِس سب سے مجھے کیا فائدہ ہے؟ میرا دل کہتا ہے کہ مجھے اپنے لوگوں کی مدد کرنی چاہیے۔‘‘ موسٰی نے اپنی مرضی سے سب کچھ خُدا کےلیے قربان کردیا۔ اُسے حقیر جانا جاتا بجائے عزت ملنے کے، غلام بنایا جاتا بجائے شہزادہ بننے کے۔ اِسی وجہ سے اُس نےوہ جگہ چھوڑ دی۔ اُس کے تھوڑے عرصے بعد، اُس نے ایک اسرائیلی کو دیکھا جسے ایک مصری مار رہا تھا۔ موسٰی نے اِدھر اُدھر دیکھا اور جب اُس نے دیکھا کہ آس پاس کوئی نہیں ہےتو اُس نےمصری کو اِتنا ماراکہ وہ مر گیااور اُس کی لاش کو ریگستان کی ریت میں دفن کر دیا۔ خُدا موسٰی کو استعمال کرناچاہتا تھا تاکہ وہ اُس کے لوگوں کو غلامی سے آزاد کرائے، لیکن اِس طرح نہیں۔ لوگوں کو اِس کےبارےمیں پتہ چل گیا۔ اور فرعون کو بھی پتہ چل گیا اور وہ موسٰی کومار دیناچاہتا تھا۔ لیکن موسٰی کسی دوسرےملک بھاگ گیا۔ کیا اب بہت دیر نہیں ہو چکی تھی؟ کیا خُدا موسٰی جیسےقاتل کو استعمال کر سکتا ہے؟ (بھیڑوں کےممیانےکی آواز) ۰۴ سال کےلمبے عرصےتک، موسٰی کسی دوسرےشخص کی بھیڑوں کی گلہ بانی کرتارہا۔ جب وہ ریوڑ کو لے کر سر سبز میدانوں میں جاتا تھا تو اُس کے پاس بہت سا وقت ہوتا تھا سوچنے کے لیے۔ وہ خُدا کو نہیں بھولا اور خُدا اُس کو نہ بھولا۔ اچانک سے موسٰی سیدھا کھڑا ہوگیا حیرانی سے۔ موسٰی: ’’ناممکن! یہ بالکل ناممکن ہے۔ ایک جلتی ہوئی چھاڑی۔ آگ لگی ہوئی ہے۔ لیکن یہ بہت عجیب ہے- کیونکہ جھاڑی تو جل ہی نہیں رہی ہے۔‘‘ جلتی ہوئی جھاڑی کا راز اگلے ڈرامے میں بتایا جائے گا۔ لوگ: ’’بیان کرنے والی، موسٰی (بچے کے طور پر)، ماں، موسٰی جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی |