Home
Links
Contact
About us
Impressum
Site Map


YouTube Links
App Download


WATERS OF LIFE
WoL AUDIO


عربي
Aymara
Azərbaycanca
Bahasa Indones.
বাংলা
Български
Cebuano
Deutsch
Ελληνικά
English
Español-AM
Español-ES
فارسی
Français
Fulfulde
Gjuha shqipe
Guarani
հայերեն
한국어
עברית
हिन्दी
Italiano
Қазақша
Кыргызча
Македонски
മലയാളം
日本語
O‘zbek
Plattdüütsch
Português
پن٘جابی
Quechua
Română
Русский
Schwyzerdütsch
Srpski/Српски
Slovenščina
Svenska
தமிழ்
Türkçe
Українська
اردو
中文

Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 074 (Beating the innocent 2)

Previous Piece -- Next Piece

!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے
بچوں کے سامنے پیش کرنے والے ڈرامے

47. بے گناہ کو مارپیٹ کرنا ۲


نیا استاد بہت فرق تھا۔ بلکہ جِم جو پہلے شیخی مارتا تھا اب خاموش تھا جن طریقوں سے وہ استاد پڑھاتا تھا۔ استاد نے دعا کی اور پھر دوسرا صدمہ آیا۔

استاد: ’’اگر ہم ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں سکو ل کے لیے نئے اصولوں کی ضرورت پڑے گی۔ اور مَیں چاہوں گا کہ آپ آئیں اور یہ اصول بنائیں۔‘‘

یہ سن کر تو جِم کی جیسے سانس ہی رُک گئی۔ اِس سے پہلے ایسا کبھی کچھ نہیں ہوا تھا۔

سکول کی طالب علم: ’’ایک دوسرے سے نقل نا کریں۔‘‘

استاد: ’’یہ اچھا ہے۔ لیکن اصولوں کا فائدہ تب ہی ہو گا جب اُن پر عمل نا کرنے کے بدلے میں سزا ملے۔‘‘

جِم: ’’اُسے تین بار چھڑی سے مارا جائے جو نقل کرے۔‘‘

آہ! پہلے بھی طالب علموں کو چھڑی سے مار اجاتا تھا۔

استاد نے یہ اصول اور دوسرے بھی اصول چاک کی مدد سے تختے پر لکھ دیے۔ کچھ ہفتوں کے لیے، سب کچھ ٹھیک رہا۔ لیکن ایک صبح، استاد جماعت میں آیا اور بہت اُداس تھا۔

استاد: ’’اپنی کتابیں بند رکھیں۔ میرے پاس ایک بری خبر ہے۔ کسی نے سکول کے اصولوں کو توڑا ہے اور جِم کے روٹی کے دو ٹکڑے جن میں انڈا رکھا جاتا ہےچُرا لیا ہے۔ کیا گنہگار اپنے گناہ کا اعتراف کرے گا؟‘‘

ہر کسی نے اپنی سانس روک لی۔ چھوٹا ٹوم، جو پہلی قطار میں بیٹھا تھا، رُک رُک کر بولا:

ٹوم: ’’م م۔۔۔ مَیں نے یہ کیا ہے۔ مَیں تھا۔۔۔ مجھے بہت بھوک لگی تھی تو مَیں نے وہ لے لیا۔ مَیں بہت شرمندہ ہوں۔‘‘

ٹوم کے ماں باپ بہت غریب تھے اور اُن کے پاس اکثر کھانے کےلیے پیسے نہیں ہوتے تھے۔ کوئی بھی یہ نہیں چاہتا تھا کہ اُسے سزا ملے۔ لیکن استاد کو با اصول ہونا تھا۔

استاد: ’’آپ ہی لوگوں نے اصول بنائے ہیں: قصور وار گروہ کو سزا ملنی چاہیے ورنہ اور کوئی بھی اصولوں پر عمل نہیں کرے گا۔ ٹوم، جماعت کے سامنے آؤ۔ چوری کے لیے دس بار چھڑی سے مارا جائے گا۔‘‘

استاد نے چھڑی پکڑی۔

جِم: ’’رُکیے، یہ میری دو روٹیوں کے ٹکڑے تھے، مَیں اِسے معاف کرتا ہوں۔‘‘

استاد: ’’جِم، یہ آپ کی مہربانی ہے، لیکن پھر بھی سزا تو ملنی چاہیے۔‘‘

جِم: ’’تو پھر مجھے مار لیجیے لیکن ٹوم کو کچھ مت کہیے۔‘‘

اُستاد: ’’ٹھیک ہے۔ یہ چلے گا۔ اصول یہ کہتا ہے کہ ۰۱ چھڑیاں، لیکن یہ نہیں کہ کس کو مارا جائے۔‘‘

پھر جماعت کے سب طالب علموں نے یہ دیکھا کہ کیسے ایک بے قصور کو ما ر پڑی جب کہ چور کو سزا ملنی چاہیے تھی۔

جِم اور ٹوم کی دوستی کا یہ آغاز تھا۔

ہر کسی نے پھر بہت دھیان سے سنا جب استاد نے اُن کو یسوع کے بارے میں بتایا، جس نے دنیا کے ہر شخص کی سزا خود پر لے لی۔

استاد: ’’مبارک جمعہ کا دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ یسوع بے قصور ہے اور اُس نے ہماری جگہ سزا سہی۔ ہم سب نے خدا کے اصولوں کو حد سے زیادہ توڑا ہے۔ اِس وجہ سے یسوع نے ہماری جگہ اپنی مرضی سے خود کو سزا کے لیے پیش کیا۔ اُس نے موت کی سزا لی جب وہ صلیب پر مرا۔ جو بھی اُس پر ایمان رکھتا ہے اُس کے گناہ معاف ہیں اور اُس کے پاس ہمیشہ کی زندگی ہے۔ ایسڑ اِس بات کا ثبوت ہے کہ یسوع مردوں میں سے جی اُٹھا اور اب زندہ ہے۔‘‘


لوگ: بیان کرنے والی، استاد، سکول کی طالب علم، جِم، ٹوم

جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی

www.WoL-Children.net

Page last modified on March 02, 2024, at 11:33 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)