STORIES for CHILDREN by Sister Farida(www.wol-children.net) |
|
Home عربي |
Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 137 (The destination indicator 5) This page in: -- Albanian -- Arabic? -- Armenian -- Aymara -- Azeri -- Bengali -- Bulgarian -- Cebuano -- Chinese -- English -- Farsi -- French -- Fulfulde -- German -- Greek -- Guarani -- Hebrew -- Hindi -- Indonesian -- Italian -- Japanese -- Kazakh -- Korean -- Kyrgyz -- Macedonian -- Malayalam? -- Platt (Low German) -- Portuguese -- Punjabi -- Quechua -- Romanian -- Russian -- Serbian -- Slovene -- Spanish-AM -- Spanish-ES -- Swedish -- Swiss German? -- Tamil -- Turkish -- Ukrainian -- URDU -- Uzbek
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے 731. منزل کا اِشارہ ۵لڑکی: ’’زمانہِ طالب علمی حصہ ۴۔ منزل کی علامت۔‘‘ (ٹریفک کا شور) کیتھی: ’’یہ بہت بری بات ہے۔ راستوں کی معلومات گھر رہ گئی ہیں میرے یاد دہانی والے تختے پر لگی ہوئی ہیں۔‘‘ لینا (الزام لگاتے ہوئے): ’’واہ! اب ہم کیا کریں گے؟‘‘ کیتھی: ’’وہ وہاں ایک نشان کے ساتھ راستے بھی بتائے گئے ہیں۔‘‘ کیا لڑکیاں اپنی منزل تک پہنچی ہوں گی؟ یہ اچھی بات ہے کہ راستوں کے بارے میں معلومات موجود ہوتی ہے۔ صرف گاڑیوں کے لیے ہی نہیں بلکہ ہماری زندگیوں کے لیے بھی۔ کیا آپ کو معلوم ہے خُداہماری راستوں کے بارے میں راہنمائی کرتا ہے؟ لڑکا: ’’وہ کس طرح کے ہوتےہیں؟‘‘ اُن کے ہاتھ پاؤں ہوتے ہیں، کان اور منہ بھی ہوتا ہے۔ جیسے فلپُس۔ صرف یہی وہ راہنما ہے جو خُدا کے پاس جانے کا راستہ جانتاتھا۔ وہ اِسے بہتر طور سے بیان کر سکتا تھا۔ اُس نے بہت سے لوگوں کو یسوع کے پاس جانے کا راستہ بتایا۔ فرشتہ: ’’فلپُس، جنوب کی طرف گلی میں جا جو یروشلیم سے غزا کی طرف جاتی ہے۔‘‘ خُدا کو فلپُس کی ضرورت تھی۔ خُدا کو آپ کی ضرورت ہے۔ اُس کو اُن لوگوں کی ضرورت ہے جو راستہ جانتے ہیں۔ کیا آپ منزل تک پہنچنے والی علامت بننا پسند کریں گے یسوع کے لیے؟ آپ فلپُس سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ اُس نےیہ نہیں کہا: کہ مَیں یہ نہیں کر پاؤں گا۔ اُس نےجلدی سے حکم کو مانا۔ وہ اُس دھول سے بھرے راستے پر اکیلا نہیں جا رہا تھا۔ اتھیوپیا کی ملکہ کا وزیر ِ خزانہ اُس کے ساتھ راستے میں اپنے رتھوں پر بڑے جلوس کی صورت میں جا رہا تھا۔ اِس آدمی نے ۰۲۱ میل سے زیادہ کا راستہ طے کیا تھا کہ وہ یروشلیم جا کہ عبادت کر سکے۔ وہ ہیکل میں اپنے ساتھ مہنگے طومار لے کر آیا تھا۔ جب وہ سفر کر رہا تھا، وہ کلام مقدس کی آیات کو اُس طومار کی مدد سے زور زور سے پڑھ رہا تھا۔ فلپُس دوڑ کر اُس جلوس کی طرف گیا۔ فلپُس: ’’کیا تمہیں اِس کی سمجھ بھی آرہی ہے جو تم پڑھ رہے ہو؟‘‘ حبشی: ’’نہیں۔ میرے پاس کوئی ایسا نہیں ہے جو اس کو مجھے سمجھا سکے۔ آؤ میرے ساتھ بیٹھو اور مجھے سمجھاؤ اِس کا کیا مطلب ہے۔‘‘ فلپُس: ’’تم مسیح کے بارے میں پڑھ رہے ہو۔ وہ خُدا تک جانے کا واحد راستہ ہے۔ اُس پر ایمان لاؤ تو وہ تمہیں تمہاری زندگی کے مقصد تک لے جائے گا اور آنے والی زندگی تک بھی۔‘‘ حبشی: ’’میرا ایمان ہے کہ یسوع خُدا کا بیٹا ہے۔‘‘ فلپُس ایک منرل تک پہنچنے والی علامت کی طرح تھا جس نے یسوع کی طرف اِشارہ کیا۔ اور وزیرِ خزانہ اُس کی راہنمائی پر چلا۔ اُس کے دل نے صحیح راستہ چُن لیا تھا۔ وہ خوشی خوشی اپنے گھر واپس چلا گیا، اور ہم سب اُس کے بارے میں اِتنا ہی جانتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کو بھی خُدا تک جانے کے واحد راستے کے بارے میں پتہ ہوگااورآپ بھی یسوع تک پہنچنے والی علامت کی طرح ہوں گے: گھر پر، سکول میں، اپنے دوستوں کے ساتھ۔ اور کسی نا کسی دن جرمنی میں، جہاں پرمنزل تک پہنچنے والی علامت جو یسوع تک لے جاتی ہے اِس کی بہت ضرورت ہے۔ بلکہ افریکہ اور ایشیا میں بھی۔ لاکھوں لوگوں کے پاس کوئی معلومات نہیں ہے۔ اُنہوں نے ابھی تک نہیں سُنا کہ یسوع ہی واحد راستہ ہے جو خُدا تک لے کر جاتا ہے۔ لوگ: بیان کرنے والی، لڑکا، لڑکی، لینا، کیتھی، فرشتہ، فلپُس، حبشی جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی |