STORIES for CHILDREN by Sister Farida(www.wol-children.net) |
|
Home عربي |
Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 087 (I don’t want to live any more) This page in: -- Albanian -- Arabic? -- Armenian -- Aymara -- Azeri -- Bengali -- Bulgarian -- Cebuano -- Chinese -- English -- Farsi -- French -- Fulfulde -- German -- Greek -- Guarani -- Hebrew -- Hindi -- Indonesian -- Italian -- Japanese -- Kazakh -- Korean -- Kyrgyz -- Macedonian -- Malayalam? -- Platt (Low German) -- Portuguese -- Punjabi -- Quechua -- Romanian -- Russian -- Serbian -- Slovene -- Spanish-AM -- Spanish-ES -- Swedish -- Swiss German? -- Tamil -- Turkish -- Ukrainian -- URDU -- Uzbek
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے 78. میں اب اور زندہ نہیں رہنا چاہتاسکول میں نتائج کا اعلان ہو چکا تھا۔ سَینڈرا بہت خوش تھی۔ اُس سے انتظار نہیں ہو رہا تھا، وہ اپنے والدین کو اپنے اچھے نتائج دکھانا چاہتی تھی۔ لیکن کیل کی حالت کچھ اگ تھی۔ اُس نے سکول کے اختتام پر آہستہ سے اپنا بستہ بند کیا۔ بین: ’’ارے کیل، ہم دوپہر کو پہاڑی کے راستے پر جارہے ہیں نا؟‘‘ کیل: ’’نہیں، آج نہیں۔‘‘ بین: ’’وقت ضائع کرنا بند کرو۔ کیا تم رات بھر سکول میں ہی رہنا چاہتے ہو کیا۔‘‘ کیل: ’’تم چلے جاؤ۔ مَیں گھر نہیں جانا چاہتا۔ ریاضی میں ’’ڈی‘‘ درجہ، جرمنی کی زبان میں ’’ایف‘‘ درجہ۔ اگر میرے ابو نے یہ دیکھ لیا، تو وہ تو مجھے مار دیں گے۔ اِس سے اچھا ہے مَیں خود کو ختم کر لوں۔ مَیں اب اور زندہ نہیں رہنا چاہتا۔ مَیں بے وقوف ہوں اور کوئی بھی بے وقوفوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘ بین: ’’بے معنی باتیں کرنا بند کرو۔ تمہارے والد تمہیں بہت پیار کرتے ہیں۔ وہ تمہارے لیے بہت اچھے اچھے تحفے خریدتے ہیں۔‘‘ کیل: ’’میرے ابو؟ وہ صرف اپنے آپ سے اور اپنے کام سے پیار کرتے ہیں۔ باقی ہر چیز اُن کے لیے ضروری نہیں ہے۔‘‘ بین: ’’میرے ابو بھی ہمیشہ اچھا نہیں کرتے۔ اُن کو صرف پتہ چل جائے کہ مَیں نے کچھ غلط کیا ہے۔ وہ مجھے بہت ہی بری طرح ڈانٹتے ہیں۔ اِس سے مجھے بہت دکھ ہوتا ہے۔ کئی دفعہ تو میرا زندہ رہنے کا بھی دل نہیں کرتا۔‘‘ کیل: ’’آج کے بارے میں تمہیں کیسا لگ رہا ہے؟‘‘ بین: ’’آج مَیں جانتا ہوں کہ یسوع موجود ہے۔ وہ مجھے پیار کرتا ہے، اگر میں ناکام بھی ہو گیا ہوں۔ مَیں ہمیشہ اُس کے پاس جا سکتا ہوں چاہے میرا ماضی اچھا نا بھی ہو۔ وہ میرا دوست ہے۔ ویسے مَیں اُسے دیکھ نہیں سکتا لیکن مَیں جانتا ہوں کہ وہ ہمیشہ میرے ساتھ ہے۔ مجھے مضبوط ہونے کی ضرورت نہیں ہے؛ مَیں تو اُس کی موجودگی میں رو بھی سکتا ہوں۔ اِس سے مَیں اچھا بن جاتا ہوں مَیں تمہیں بتاؤں گا۔‘‘ کیل: ’’تمہارے لیے اچھا ہے! کاش مَیں بھی اِس پر یقین کر سکتا۔‘‘ بین: ’’آؤ پہاڑی کے راستے کی طرف سواری کر کے جاتے ہیں اور بات کرتے ہیں۔ کیا مَیں تمہارے ساتھ گھر چلوں؟ اگر تمہارے ساتھ کوئی ہوگا تو شائد تمہارےابو زیادہ غصہ نہیں ہوں گے۔‘‘ کیل: ’’یہ اچھا مشورہ ہے۔ تم بہت اچھے ہو دوست۔‘‘ بین: ’’اور چھٹی ختم ہونے کے بعد ہم گھر کا کام اِکٹھے کر سکتے ہیں۔‘‘ بین بہت اچھا تھا کہ اپنے دوست کے ساتھ جانا چاہتا تھا۔ بہر حال کیل پھر بھی گھبرایا ہوا تھا۔ پھر ایک معجزہ ہوا: جب کیل کے والد نے اُسکے نتائج دیکھے تو وہ پریشان نا ہوئے۔ بلکہ اُنہوں نے خود بھی قبول کیا کہ جب وہ سکول میں تھے تو اُن کے بھی نتائج اچھے نہیں آئے تھے۔ یہ مشکل ہو سکتا ہےجب والدین مکمل کارکردگی کی اُمید رکھیں۔ لیکن یسوع بالکل الگ ہے۔ وہ آپ کو قبول کر لیتا ہے چاہے آپ جیسے بھی ہوں۔ وہ آپ کو آپ کی طاقت اور آپ کی کمزوریوں کے ساتھ ہی پیار کرتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ آپ بہت سے کام ٹھیک سے کر سکتے ہیں، اور وہ اُن چیزوں کو بھی جانتا ہے جو آپ کےلیے مشکل ہیں۔ وہ آپ کی مدد کرنا چاہتا ہے۔ اِس لیے ہمت سے کام لیں اور اُس پر بھروسہ رکھیں۔ جب آپ یسوع کو جانتے ہوں تو آپ خود سے اپنی جماعت میں سب سے بہتر نہیں بن سکتے، لیکن وہ آپ کی مدد کرے گا کہ آپ بہترین بن سکیں۔ وہ آپ کی تربیت کر سکتا ہے اور سیکھنے کے عمل میں خوشی دے سکتا ہے۔ حوصلہ رکھیں اور اُس پر بھروسہ رکھیں۔ جتنا آپ سوچتے ہیں آپ یسوع کی مدد کے ساتھ اُس سے بھی زیادہ کر سکتے ہیں! لوگ: بیان کرنے والی، کیل، بین جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی |