STORIES for CHILDREN by Sister Farida(www.wol-children.net) |
|
Home عربي |
Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 063 (Sammy‘s discovery) This page in: -- Albanian -- Arabic? -- Armenian -- Aymara -- Azeri -- Bengali -- Bulgarian -- Cebuano -- Chinese -- English -- Farsi -- French -- Fulfulde -- German -- Greek -- Guarani -- Hebrew -- Hindi -- Indonesian -- Italian -- Japanese -- Kazakh -- Korean -- Kyrgyz -- Macedonian -- Malayalam? -- Platt (Low German) -- Portuguese -- Punjabi -- Quechua -- Romanian -- Russian -- Serbian -- Slovene -- Spanish-AM -- Spanish-ES -- Swedish -- Swiss German? -- Tamil -- Turkish -- Ukrainian -- URDU -- Uzbek
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے 36. سیمی کی دریافتنیویارک کی گلیوں میں ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی۔ سیمی نے اپنی ٹوپی کو کھینچ کر کانوں پر کر لیا۔ وہ ہر روز شام کو اپنے والد کے ساتھ گھومنے جاتا تھا۔ گاڑیاں تیزی سے اُن کے پاس سے گزر رہی تھیں، اور اُنکی بریکیں لگنے کی آواز آرہی تھی، اور عورتیں سامان سے بھرے اپنے تھیلے لے کر اپنے راستوں پر جانے والی بسوں کی طرف جارہی تھیں ۔ہر کوئی جلدی میں تھا۔ سیمی: ’’ابو، وہ نشان کس چیز کا ہے؟‘‘ اُس کا باپ، جو گہری سوچ میں تھا، اُس نے پوچھا: والد: ’’تمہارا کیا مطلب ہے؟‘‘ سیمی: ’’وہ ستارہ، ابو، وہ ستارہ! کیا آپ کو وہ نظر نہیں آ رہا؟‘‘ بڑے جوش کے ساتھ اُس نے گھروں کی ایک کھڑکی کی طرف اشارہ کیا۔ وہاں پر ایک موم بتی جل رہی تھی جس کے شعلے اندھیرے میں ایک ستارے جیسے لگ رہے تھے۔ والد: ’’وہ لوگ کھڑکی میں اپنے بیٹے کےلیے ایک موم بتی رکھتے تھے۔ وہ دور تھا بہت دور ہمارے دشمنوں کے ساتھ جنگ میں لڑ رہا تھا۔ اگر کبھی اُسے گولی لگ جائے تو وہ اُس موم بتی کو بجھا دیں گے۔‘‘ جب وہ چلتے چلتے آگے بڑھے تو والد نے سوچا: مَیں اُمید کرتا ہوں کہ مجھے کبھی میرے بیتے کےلیے کوئی موم بتی کھڑکی میں نہیں رکھنی پڑے گی۔ سیمی پھر بھی ستاروں کو دیکھتا رہا۔ سیمی: ’’ابو، وہ ایک اور ہے۔ اور ایک اور بھی۔ دیکھیے، وہاں ایک ہی کھڑ کی میں دو موم بتیاں ہیں۔ ہو سکتا ہے اُس خاندان کے دو بیٹے جنگ پر گئے ہوں۔‘‘ گلی کے آخر میں سیمی نے اپنا سر اُٹھایا اور اچانک رُک گیا۔ اُس نے اپنی سانس ہی روک لی جیسے کوئی ایسا کام ہوا ہو جو وہ سوچ بھی نا سکے۔ سیمی: ’’دیکھیے، ابو وہاں دیکھیے!‘‘ اُس نے شام کے وقت سیاہ آسمان میں ایک ستارہ دریافت کر لیا تھا۔ سیمی: ’’کیا خُدا کا بھی ایک بیٹا ہے؟ اُس نے بھی کھڑکی میں ایک موم بتی جلا کر رکھی ہے۔‘‘ والد: ’’ہاں، خُدا کے پاس ایک ہی بیٹا ہے۔ اُس نے اُس کو اِس دنیا میں برائی کے خلاف لڑنے کے لیے بھیج دیا تھا۔ بعد میں، سیمی اکثر کھڑکیوں میں موجود ستاروں کے بارے میں سوچا کرتا تھااور اُس کے بارے میں بھی جس نے دنیا میں برائی کے خلاف لڑائی کے لیے اپنی جان تک دے دی۔ یسوع نے ہمیں اطمینان دیا۔ اور ابھی تک بہت مشکل لڑائیاں ہو رہی ہیں جن سے ڈر اور دکھ پیدا ہوتےہیں۔ بم دھماکوں اور گولیوں سے بہت لوگوں کی زندگیاں برباد ہوتی ہیں۔ لیکن خُدا کی کھڑکی کے ستارے کو بجھایا نہیں جا سکتا۔ اور نہ ہی اُس کو بھلایا جا سکتا ہے جو ان کونجات اور اطمینان دیتا ہے جو اُس سے مانگتے ہیں: یسوع مسیح سے۔ لوگ: بیان کرنے والی، والد، سیمی جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی |