Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 014 (A slap for the King)
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے
بچوں کے سامنے پیش کرنے والے ڈرامے
41. ایک بادشاہ کو تھپڑ
بہت پہلے کی بات ہے ڈاکوؤں نے انگلینڈ پر حملہ کیا۔ اُن ظالم سمندری ڈاکوؤں نے خوف اور ڈر پھیلا دیا۔ اُنہوں نے چوریاں کِیں، لوگوں کوقتل کیااور گھروں اور گرجا گھروں کو جلایا۔
پہلے تو الفریڈ بادشاہ اُن کو ہرا دیا کرتا تھا، لیکن پھربادشاہ اُن سے ہار گیا۔ اُس کے دُشمنو ں نے اُسے گھیر لیا اور اُسے اپنا قلعہ چھوڑ کر بھاگنا پڑا۔
وہ اپنا بھیس بدل کر اِدھر اُدھر پھرتا رہا اور خود کو جنگل میں چھپایا۔ ایک نامعلوم بادشاہ! صرف کچھ ہی لوگ یہ جانتے تھے کہ وہ کون ہے۔ اِن لوگوں میں سے ایک چرواہا الفرِک تھا۔ اُس نے کبھی بھی اپنے بادشاہ کو دھوکا نہیں دیا تھا۔ اس نے بادشاہ کو اپنی جھونپڑی میں آنے کی دعوت دی، لیکن اُس کی بیوی کو بھی یہ معلوم نہیں تھاکہ اُن کا مہمان کون ہے۔ وہ حیران تھی کہ اُن کا مہمان ہمیشہ ٹیبل پر بیٹھا کسی گہری سوچ میں پڑا رہتا تھا۔ وہ یہ نہیں جانتی تھی کہ وہ ایک بادشاہ ہے۔
ایک دن اُسے غصہ آیا:
عورت: ’’مَیں نے بہت برداشت کر لیا! سارا دِن تم یہاں بیٹھے رہتے ہو اور کچھ بھی نہیں کرتے۔ جاؤ جا کر دیکھو کہ کیک نہ جل جائے۔ مَیں کُنویں پر جا کر پانی لے کر آتی ہوں۔‘‘
الفریڈ بادشاہ خاموشی سے چولھے کے پاس چلا گیا۔ اُس کی سوچ صرف اُس کے دشمن تھے۔ شاید کوئی دوسرا راستہ ہو جس سے وہ اُن کو ہرا سکتا۔
اُس کے منہ پر تھپڑ لگااور وہ ایک دم سے اپنے خیالی پُلاؤ سے نکل کر ہوش میں آیا۔ وہ عورت واپس آچکی تھی، کیک جل چکا تھا، اور بہت ہی خراب بُو آ رہی تھی۔
عورت: ’’سُست آدمی! چلے جاؤ!‘‘
اُسی وقت اُس کا شوہر بھی کچن میں آ یا۔
آدمی: ’’اے عورت، تمہاری ہمت کیسے ہوئی بادشاہ سے ایسے بات کرنے کی! کیا تم نے اُس کو نہیں پہچانا؟‘‘
پھر کیا ہوا ہم نہیں جانتے۔
لیکن اِس نامعلوم بادشاہ کی یہ کہانی مجھے خُداوند یسوع کی یاد دلاتی ہے۔ اُس کے ساتھ تو اِس سے بھی زیادہ بُرا ہوا۔ ایسا ہی تھا کہ نہی؟ جب وہ ۰۰۰۲ سال پہلے چرنی میں پڑا تھا، کسی نے بھی اُس کونہ پہچانا۔ بعد میں لوگ اُسے اپنے آس پاس بھی نہیں دیکھنا چاہتے تھے۔
اُسے قصوروار سمجھا گیا اور نفرت کی گئی اور اُس نے صلیب پر اپنی جان دے دی۔
اور آج؟ آج بھی وہ اکثر ایک نامعلوم بادشاہ ہے۔
کیا آپ اُس کو اپنی زندگی کا بادشاہ بننے دیں گے؟
لوگ: بیان کرنے والی، عورت، آدمی
جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی