Home
Links
Contact
About us
Impressum
Site Map


YouTube Links
App Download


WATERS OF LIFE
WoL AUDIO


عربي
Aymara
Azərbaycanca
Bahasa Indones.
বাংলা
Български
Cebuano
Deutsch
Ελληνικά
English
Español-AM
Español-ES
فارسی
Français
Fulfulde
Gjuha shqipe
Guarani
հայերեն
한국어
עברית
हिन्दी
Italiano
Қазақша
Кыргызча
Македонски
മലയാളം
日本語
O‘zbek
Plattdüütsch
Português
پن٘جابی
Quechua
Română
Русский
Schwyzerdütsch
Srpski/Српски
Slovenščina
Svenska
தமிழ்
Türkçe
Українська
اردو
中文

Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 014 (A slap for the King)

Previous Piece -- Next Piece

!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے
بچوں کے سامنے پیش کرنے والے ڈرامے

41. ایک بادشاہ کو تھپڑ


بہت پہلے کی بات ہے ڈاکوؤں نے انگلینڈ پر حملہ کیا۔ اُن ظالم سمندری ڈاکوؤں نے خوف اور ڈر پھیلا دیا۔ اُنہوں نے چوریاں کِیں، لوگوں کوقتل کیااور گھروں اور گرجا گھروں کو جلایا۔

پہلے تو الفریڈ بادشاہ اُن کو ہرا دیا کرتا تھا، لیکن پھربادشاہ اُن سے ہار گیا۔ اُس کے دُشمنو ں نے اُسے گھیر لیا اور اُسے اپنا قلعہ چھوڑ کر بھاگنا پڑا۔

وہ اپنا بھیس بدل کر اِدھر اُدھر پھرتا رہا اور خود کو جنگل میں چھپایا۔ ایک نامعلوم بادشاہ! صرف کچھ ہی لوگ یہ جانتے تھے کہ وہ کون ہے۔ اِن لوگوں میں سے ایک چرواہا الفرِک تھا۔ اُس نے کبھی بھی اپنے بادشاہ کو دھوکا نہیں دیا تھا۔ اس نے بادشاہ کو اپنی جھونپڑی میں آنے کی دعوت دی، لیکن اُس کی بیوی کو بھی یہ معلوم نہیں تھاکہ اُن کا مہمان کون ہے۔ وہ حیران تھی کہ اُن کا مہمان ہمیشہ ٹیبل پر بیٹھا کسی گہری سوچ میں پڑا رہتا تھا۔ وہ یہ نہیں جانتی تھی کہ وہ ایک بادشاہ ہے۔

ایک دن اُسے غصہ آیا:

عورت: ’’مَیں نے بہت برداشت کر لیا! سارا دِن تم یہاں بیٹھے رہتے ہو اور کچھ بھی نہیں کرتے۔ جاؤ جا کر دیکھو کہ کیک نہ جل جائے۔ مَیں کُنویں پر جا کر پانی لے کر آتی ہوں۔‘‘

الفریڈ بادشاہ خاموشی سے چولھے کے پاس چلا گیا۔ اُس کی سوچ صرف اُس کے دشمن تھے۔ شاید کوئی دوسرا راستہ ہو جس سے وہ اُن کو ہرا سکتا۔

اُس کے منہ پر تھپڑ لگااور وہ ایک دم سے اپنے خیالی پُلاؤ سے نکل کر ہوش میں آیا۔ وہ عورت واپس آچکی تھی، کیک جل چکا تھا، اور بہت ہی خراب بُو آ رہی تھی۔

عورت: ’’سُست آدمی! چلے جاؤ!‘‘

اُسی وقت اُس کا شوہر بھی کچن میں آ یا۔

آدمی: ’’اے عورت، تمہاری ہمت کیسے ہوئی بادشاہ سے ایسے بات کرنے کی! کیا تم نے اُس کو نہیں پہچانا؟‘‘

پھر کیا ہوا ہم نہیں جانتے۔

لیکن اِس نامعلوم بادشاہ کی یہ کہانی مجھے خُداوند یسوع کی یاد دلاتی ہے۔ اُس کے ساتھ تو اِس سے بھی زیادہ بُرا ہوا۔ ایسا ہی تھا کہ نہی؟ جب وہ ۰۰۰۲ سال پہلے چرنی میں پڑا تھا، کسی نے بھی اُس کونہ پہچانا۔ بعد میں لوگ اُسے اپنے آس پاس بھی نہیں دیکھنا چاہتے تھے۔

اُسے قصوروار سمجھا گیا اور نفرت کی گئی اور اُس نے صلیب پر اپنی جان دے دی۔

اور آج؟ آج بھی وہ اکثر ایک نامعلوم بادشاہ ہے۔

کیا آپ اُس کو اپنی زندگی کا بادشاہ بننے دیں گے؟


لوگ: بیان کرنے والی، عورت، آدمی

جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی

www.WoL-Children.net

Page last modified on February 28, 2024, at 08:52 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)