STORIES for CHILDREN by Sister Farida(www.wol-children.net) |
|
Home عربي |
Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 061 (A new star 1) This page in: -- Albanian -- Arabic? -- Armenian -- Aymara -- Azeri -- Bengali -- Bulgarian -- Cebuano -- Chinese -- English -- Farsi -- French -- Fulfulde -- German -- Greek -- Guarani -- Hebrew -- Hindi -- Indonesian -- Italian -- Japanese -- Kazakh -- Korean -- Kyrgyz -- Macedonian -- Malayalam? -- Platt (Low German) -- Portuguese -- Punjabi -- Quechua -- Romanian -- Russian -- Serbian -- Slovene -- Spanish-AM -- Spanish-ES -- Swedish -- Swiss German? -- Tamil -- Turkish -- Ukrainian -- URDU -- Uzbek
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے 16. ایک نیا ستارہ ۱رات کو آسمان میں لاکھوں ستارے چمک رہے تھے۔ بابل کے لوگوں نے دوربین کے ذریعے روشن آسمان کو دیکھا۔ پہلا مجوسی: ’’وہ دیکھو، ایک نیا ستارہ! یہ والا اِس سے پہلے کبھی یہاں پر موجود نہیں تھا۔‘‘ دوسرا مجوسی: ’’تم ٹھیک کہہ رہے ہو۔ اچانک سے ایک نیا ستارہ نکل آیا ہے۔ اِس کا کیا مطلب ہو سکتاہے؟‘‘ یہ مجوسی ستاروں کے علم کے بارے میں بہت کچھ جانتے تھے۔ اپنے اِس سوال کا جواب ڈھونڈنے کے لیے اُنہوں نےپتھر کی بنی ہوئی تختیوں اور لمبے لمبے طوماروں کو دیکھا۔ پہلا مجوسی: ’’یہاں پر ہے یہ: یہ ستارہ ہمیں یہ بتاتا ہے کہ یہودیوں کا بادشاہ پیداہوا ہے۔‘‘ دوسرا مجوسی: ’’ایک بہت خاص بادشاہ! سب سے اچھی بات یہ ہوگی کہ ہم جاکر اسے ڈھونڈیں اور اُس کی حمد کریں۔ وہ ہمارا بھی بادشاہ ہوسکتا ہے۔‘‘ یسوع، ابدی بادشاہ پیدا ہوا تھا۔ پہلے خُدا نے چرواہوں کو یہ بتایا اور پھر بابل کے مجوسیوں کو۔ اس کے فوراً بعد مجوسیوں نے اپنے سفر کا سامان اور تحفے اپنے اونٹوں پر لادے۔ اُن کو ۰۲۶ میل سے زیادہ کا سفر طے کرنا تھا۔ ان کو یہ سفر پورا کرنے میں مہینے لگے۔ لیکن یسوع اُن کے لیے اِتنا ہی ضروری تھا۔ وہ اُس کی حمد کرنا چاہتے تھے اور ہر کسی کو یہ بتا دینا چاہتے تھے کہ اُنہوں نے اُسے اپنی زندگیوں کا مالک مان لیا ہے۔ کیا آپ بھی اِس کرسمس کے موقع پر یسوع کو یہ کر کے دکھائیں گے؟ کیاآپ بھی اُسے اپنا مالک اور بچانے والا بنانا چاہتے ہیں؟ مجوسی آخر کار اُس بڑے شہر یروشلیم پہنچ گئے اور وہ تھک چُکے تھے۔ پہلا مجوسی: ’’وہ بادشاہ کہاں ہے جو پیدا ہوا ہے؟ ہم نے اُس کا ستارہ دیکھا ہے اور اُسکی حمد کرنے آئے ہیں۔‘‘ کسی نے اُن کو جواب نا دیا۔ لوگ اِس سے حیران ہوئے اور اپنی راہ پر چلتے رہے۔ سب سے زیادہ ہیرودیس بادشاہ حیران ہوا۔ وہ خطرناک بادشاہ، جس سے سب لوگ ڈرتے تھے، اُس کو اپنا تخت کھونے کا ڈر تھا۔ اُس نے جلدی سے اپنے عالموں کو بلایاکہ وہ اُس کے پاس آئیں۔ ہیرودیس: ’’کیا تم جانتے ہو کہ یہ یہودیوں کا بادشاہ کہاں پر پیدا ہوا ہے؟‘‘ عالم: ’’جی بالکل ہم جانتے ہیں۔ ہم نے خُدا کا کلام پڑھا ہے۔ بادشاہ بیت لحم سے ہوگا۔‘‘ یہ الفاظ ہیرودیس کو تلوار کی طرح چُبھے۔ لیکن اُس نے کسی پر بھی اپنا خوف ظاہر نا ہونے دیا۔ اُس نے چپکے سے بابُل سے آنے والے آدمیوں سے پوچھا: ہیرودیس: ’’ستارہ کب نظر آیاتھا؟ تم نے اُسے پہلی بار کب دیکھا تھا؟‘‘ اُنہیں تاریخ بتانی تو نہیں چاہیے تھی لیکن پھر بھی اُسے بتا دی۔ اب وہ جانتا تھا کہ اُسے کیا معلوم کرنے کی ضرورت تھی۔ ہیرودیس: ’’بیت لحم میں جاؤ اور اُس بچے کو ڈھونڈو۔ جب تم اُسے ڈھونڈ لوتو پھر واپس آ کر مجھے بتاؤ، تاکہ مَیں بھی اُس کی حمد کر سکوں۔‘‘ کیا وہ سچ میں ایسا کرنا چاہتا تھا؟ نہیں۔ وہ خطرناک جھوٹا انسان خود ہی اکیلا سب پر بادشاہ بنا رہنا چاہتا تھااور اِسی وجہ سے وہ اُس چھوٹے بچے بادشاہ کو مارنا چاہتا تھا۔ مجوسی یروشلیم سے نکلے۔ اگلے ڈرامے میں آپ یہ سنیں گے کہ اُس کے بعد کیا وہا۔ لوگ: بیان کرنے والی، دو مجوسی، ہیرودیس، عالم جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی |