STORIES for CHILDREN by Sister Farida

(www.wol-children.net)

Search in "Urdu":

Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 125 (Deadly arrow 2)

Previous Piece -- Next Piece

!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے
بچوں کے سامنے پیش کرنے والے ڈرامے

521. موت والا تیر ۲


ایک ہی آدمی میں یہ ہمت تھی کہ وہ سچ بول سکے۔ ۰۰۴ کے خلاف ایک!

میکایاہ: ’’بادشاہ اخی اب، خُدا نہیں چاہتا کہ یہ جنگ ہو۔ اگر آپ اُس کی بات نہیں مانیں گے، تو آپ اپنی جان گنوا دیں گے۔‘‘

اخی اب: ’’کیا تم نے یہ سنا؟ یہ مجھے میری موت کی خبر دے رہا ہے۔ اِسے قید میں ڈال دو۔ ابھی!‘‘

اخی اب بادشاہ خُدا کی بات سننے کا صرف ’’دکھاوا‘‘ کر رہا تھا۔ اُس نے اپنے دماغ میں اِس بات کو بٹھا لیا تھا کہ رامات شہر پر حملہ کرنا ہے۔

جو بھی خُدا کی بات نہیں سنتا وہ اپنی جان کو خطرے میں ڈالتا ہے۔ اخی اب کے جاسوسوں نے دشمنوں کا منصوبہ چپکے سے سن لیا۔

جاسوس: ’’جب ہم اخی اب اور اس کی فوج کے ساتھ جنگ کریں گے، تو سپاہیوں کو مت مارنا بلکہ بادشاہ کو مارنا۔‘‘

لیکن اخی اب چالاک تھا۔

اخی اب: ’’یہوسفط بادشاہ، مَیں اپنا بھیس بدل لوں گا، لیکن تو اپنے بادشاہی لباس میں ہی رہنا۔ اور پھر ہم دونوں جنگ کے لیے جائیں گے۔‘‘

یہوسفط بادشاہ ساتھ گیا۔ مجھے سمجھ میں نہیں آیا کچھ۔ اُس نے خُدا کی بات کیوں نہیں سُنی؟ ویسے تو وہ ہمیشہ خُدا کی مدد سے فیصلہ کرتا تھا۔

یہ ایک مشکل جنگ تھی۔ اور دشمنوں کا نشانہ صرف بادشاہ تھا۔

آپ ضرور اندازہ لگا لیں گے کہ کیا ہوا ہوگا۔ جب دشمنوں نے یہوسفط بادشاہ کو اُس کے شاہی لباس میں دیکھا تو اُنہوں نے سوچا کہ وہ اخی اب بادشاہ ہے اور اُس پر نشانہ لگایا۔ یہوسفط اپنی جان بچانے کے لیے چلّایا۔ اب اُسے سچ کا پتہ چلا: جو بھی خدا کی بات نہیں سنتا وہ اپنی جان کو خطرے میں ڈالتا ہے۔ یہوسفط مرنے والا تھا۔ لیکن خُدا نے دشمنوں کو روکا کہ وہ اُس پر نشانہ نہ لگائیں۔

ایک سپاہی نے اپنی کمان تانی اور بغیر نشانہ باندھے وار کرتا گیا اوربادشاہ اخی اب کو نہایت زخمی کر دیا۔ شام کے وقت وہ مر گیا۔ اُس نے اپنی جان گنوا دی کیونکہ اُس نے خُدا کی بات نہیں سنی تھی۔

اور یہوسفط کو ہوش میں لایا گیا۔

کیا اب وہ کبھی خُدا کے بغیر کوئی فیصلہ کرے گا؟

جو بھی خُدا کی بات نہیں سنتا وہ اپنی جان کو خطرے میں ڈالتا ہے۔ یہوسفط بادشاہ نے وہ راستہ چُنا جس پر وہ خُدا کےساتھ کے بغیر چلا۔ اِس کے بعد وہ اِن سب باتوں کے بارے میں شرمندہ تھا۔

جب آپ کے آس پاس کے دوست بھی یہ سوچیں کہ خُدا کی بات سننے میں کوئی فائدہ نہیں ہے تو پھر اُس مچھلی کی طرح بن جائیں جو پانی کے بہاؤ کے خلاف چلتی ہے۔ یہ نہ سوچیں کے دوسرے کیا سوچیں گے، بلکہ خُدا کی بات کو سنیں۔ اور اُن لوگوں سے مشورہ لیں جو مسیح کو جانتے اور اُس کو پیار کرتے ہیں۔

جو بھی خُدا کی بات نہیں سنتا وہ اپنی جان کو خطرے میں ڈالتا ہے۔ مجھے حقیقی خوشی ملتی ہے جب میں خُدا کی بات کو سنتی ہوں، کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ وہ میرے لیے بہتر انتخاب کرے گا۔


لوگ: بیان کرنے والی، اخی اب، میکایاہ، جاسوس

جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی

www.WoL-Children.net

Page last modified on March 05, 2024, at 02:36 PM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)