Home
Links
Contact
About us
Impressum
Site Map


YouTube Links
App Download


WATERS OF LIFE
WoL AUDIO


عربي
Aymara
Azərbaycanca
Bahasa Indones.
বাংলা
Български
Cebuano
Deutsch
Ελληνικά
English
Español-AM
Español-ES
فارسی
Français
Fulfulde
Gjuha shqipe
Guarani
հայերեն
한국어
עברית
हिन्दी
Italiano
Қазақша
Кыргызча
Македонски
മലയാളം
日本語
O‘zbek
Plattdüütsch
Português
پن٘جابی
Quechua
Română
Русский
Schwyzerdütsch
Srpski/Српски
Slovenščina
Svenska
தமிழ்
Türkçe
Українська
اردو
中文

Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 089 (Ringu at the bull race 1)

Previous Piece -- Next Piece

!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے
بچوں کے سامنے پیش کرنے والے ڈرامے

98. بیلوں کی دوڑ میں رِنگو ۱


بھارت کے ایک چھوٹے گاؤں میں رِنگو بیلوں کو لے کر آیا۔ پھر اُس کے والدین بیل گاڑی پر سوار ہوئے۔

رِنگو: ’’بٹو، جلدی سوار ہو جاؤ، ہم نکل رہے ہیں۔‘‘

بٹو: ’’واہ واہ، ہم بازار جا رہے ہیں۔‘‘

رِنگو: ’’اور پھر ہم بیلوں کا وہ بڑا تہوار منا ئیں گے۔‘‘

بٹو: ’’رِنگو، مجھے بہت زیادہ خوشی ہوگی اگر تم بیلوں کی دوڑ جیت جاؤ تو۔‘‘

رِنگو بہت گھبرایا ہوا تھا جب وہ بیل گاڑی چلانے کے لیے سامنے بیٹھا۔ اُنہیں جنگل کے راستے سے گزر کر جانا تھا۔ کچھ لوگ کہتے تھے کہ وہاں شیر رہتے ہیں اور تو اور بدروحیں بھی وہاں چھپتی ہیں۔

بٹو: ’’تیز چلاؤ، رِنگو اور تیز۔‘‘

رِنگو: ’’ہو سکتا ہے ہمیں کوئی غیر ملکی نظر آجائے؟ تم جانتے ہو، وہ جو لمبے اور اور گوری رنگت والے ہوتے ہیں۔ وہ جو ہمیشہ اچھے خُدا کے بارے میں بات کرتے رہتے ہیں۔‘‘

شہر میں بہت زیادہ چہل پہل تھی۔ جیسے ہی وہ شہر میں داخل ہوئے تو رِنگو سب سے پہلے کُود کر بیل گاڑی سے باہر نکلا۔

رنگو: ’’آہ! آہ! میرا پیر!‘‘

ایک لمبا کانٹا اُس کی ایڑھی میں گھس گیا تھا۔ اُس نے اپنے دانتوں کو دبایا اور کانٹے کو باہر نکال لیا۔ اور پھر وہ لنگڑا کر اپنے والدین کے پیچھے پیچھے چلا۔ اُس کے والد نے دوکان سے کچھ خریدا ور رِنگو نے چپکے سے ایک کیلا چرا لیا۔ وہ یہ اچھے سے جانتا تھا کہ یہ ٹھیک نہیں ہے لیکن اُس نے سوچا کہ دوسرےلوگ بھی تو چوری کرتے ہیں۔ اُنہیں ایک خوبصورت ساز سنائی دیا۔ رِنگو بھاگ کر اُس کی طرف جانا چاہتا تھا لیکن وہ ایک آدمی سے ٹکرا گیا۔ اُس آدمی کے ہاتھ میں جتنے بھی صفحے تھے وہ گر گئے جو اُس نے پکڑے ہوئے تھے۔ وہ غیر ملکی تھا۔ رِنگو نے دور بھاگنا چاہا لیکن اُسے واپس بلا لیا گیا۔

مشنری: ’’ایک منٹ رُکو میرے دوست، مَیں تمہیں یہ صفحہ دینا چاہتا ہوں۔ یہ خُدا کی طرف سے ایک خط ہے۔ تم اِس میں اُس کے پیار کے بارے میں پڑھ سکتے ہو جو وہ تم سے کرتا ہے۔‘‘

رِنگو نے وہ صفحہ جلدی سے پکڑا اور اُسے اپنی پگڑی میں ڈال لیا۔

وہ ساز بجنا بند ہو گیا اور وہ بھارتی جو باجا بجا رہا تھا وہ کھڑا ہو گیا۔

پانڈو: ’’میرانام پانڈو ہے۔ مَیں بدروحوں کو قربانیاں چڑھاتا تھا، اور میں بیلوں کی پوجا کرتاتھا۔ لیکن اب مَیں زندہ خُدا کو جانتا ہوں اور اُس کی خدمت کرتا ہوں۔ وہی ایک سچا خُدا ہے۔‘‘

رِنگو نے ان باتوں کے بارے میں سوچتا رہا۔ اگلی صبح ڈھولوں کی تیز آواز نے اُسےجگا دیا۔

ڈرتے ہوئےاُس نے اپنے سُرخ، سوجے ہوئے پیر کو دیکھا۔ اُس کے والدنے چڑیلوں کے ڈاکٹر کو بلایا۔ رِنگو جب اُ س کی طرف آ رہا تھا تو کانپ رہا تھا۔ اُس نےزخم پر مرچیں چھڑکیں اور اُس کے کانوں میں پھونکا۔ رِنگو چلایا۔

رِنگو: ’’آہ! آہ!‘‘

مرچیں اور پھونکنے سے کیا فائدہ ہوگا؟ دوڑ شروع ہو گئی۔ رِنگو کو شدید دردیں اُٹھ رہی تھیں۔ لیکن اُ س نے خود کو قابو میں کیا اور ہنسنےکی کوشش کی۔

(بندوق کے چلنے کی آواز)
بیلوں نے دوڑنا شروع کیا۔ لوگوں نے اُنہیں شاباشی دی۔ رِنگو پھر سےرویا درد کی وجہ سے اور بیل گاڑی کے پیچھے بھاگا۔ اُسے ٹھیس لگی اور پھر۔۔۔۔۔۔؟

اگلا ڈراما آپ کو یہ بتائے گا کہ پھر کیا ہوا۔


لوگ: بیان کرنے والی، رِنگو، بٹو، مشنری، پانڈو

جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی

www.WoL-Children.net

Page last modified on March 04, 2024, at 03:32 PM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)