STORIES for CHILDREN by Sister Farida(www.wol-children.net) |
|
Home عربي |
Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 159 (Whoever digs a hole 4) This page in: -- Albanian -- Arabic? -- Armenian -- Aymara -- Azeri -- Bengali -- Bulgarian -- Cebuano -- Chinese -- English -- Farsi -- French -- Fulfulde -- German -- Greek -- Guarani -- Hebrew -- Hindi -- Indonesian -- Italian -- Japanese -- Kazakh -- Korean -- Kyrgyz -- Macedonian -- Malayalam? -- Platt (Low German) -- Portuguese -- Punjabi -- Quechua -- Romanian -- Russian -- Serbian -- Slovene -- Spanish-AM -- Spanish-ES -- Swedish -- Swiss German? -- Tamil -- Turkish -- Ukrainian -- URDU -- Uzbek
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے 951. جو بھی کھڈا کھودتا ہے ۴ہامان، وہ خوفناک انسان، تقرباً مر ہی گیا۔ وہ یہ ہوتا نہیں دیکھ سکتا تھا: پوری قوم کے سامنے اُسے مردکی کو عزت دینی تھی، جبکہ وہ اُسے فارس میں تمام یہودیوں کے ساتھ پھانسی کے پھندے پر لٹکانا چاہتا تھا۔ لیکن اُس نے نہیں سوچا کہ خُدا بیچ میں آکھڑا ہوا تھا، خُدا جو اپنے لوگوں سے پیار کرتا ہے اور اُن کی حفاظت کرتا ہے۔ کاش ہامان کو یہ معلوم ہوتا کہ آگےکیا ہونے والا ہے۔ لیکن وہ بہت فخر محسوس کر رہا تھا کہ اُسے دوبارہ بادشاہ کے ساتھ شام کے کھانے کی دعوت ملی ہوئی ہے۔ مِلکہ آستر اپنے مہمانوں کے لیے تیاری کر چکی تھی۔ محل میں، کوئی یہ نہیں جانتا تھا کہ آستر مردکی کی سوتیلی بیٹی ہے۔ اور آج شام، بادشاہ اخسویرس اُس کی ہر خواہش پوری کرنے والا تھا۔ بادشاہ: ’’مِلکہ آستر، کیا تمہاری کوئی خواہش ہے؟ مَیں تمہیں اپنی آدھی بادشاہت تک دے سکتا ہوں۔‘‘ آستر: ’’میرے بادشاہ سلامت، براہ مہربانی مجھے اور میرے لوگوں، یہودیوں کو ہماری زندگی بخش دیجیے۔ کوئی ہمیں ختم کر دینا چاہتا ہے۔‘‘ بادشاہ (اُداسی کے ساتھ): ’’کون ہے یہ؟ کہاں ہے یہ آدمی؟‘‘ آستر: ’’ہامان ہی ہمارا سب سے بُرا دشمن ہے۔‘‘ بادشاہ غصے سے بھر گیا۔ اور ہامان اپنی زندگی کی بھیک مانگنے لگا۔ لیکن اُس کی نا سُنی گئی۔ سپاہیوں نے اُس کی آنکھوں کو ڈھانپ دیا اور اُسے دور لے گئے۔ ہامان بالکل اُسی پھانسی کے پھندے پر مرا جو اُس نے مردکی کےلیے تیار کیا تھا۔ لڑکی: ’’خیر، جوکوئی کسی دوسرے کےلیے گڑھا کھودتا ہے وہ خُود اِسی میں گرتا ہے۔‘‘ ہامان کوئی پہلا شخص نہیں تھا جو یہودیوں کو ختم کر دینا چاہتا تھا۔ اور وہ آخری بھی نہیں ہے۔ لیکن خُدا اپنے لوگوں کی حفاظت کرتا ہے۔ اُس نے اِ س بُرے منصوبے کو ناکام کر دیا۔ یہ خُدا کا ہی منصوبہ تھا، کہ یسوع، ہمارا بچانے والا، یہودیوں میں سے پیدا ہو۔ اور خُدا کی جو مرضی ہو، وہی ہو کر رہتا ہے۔ بلکہ بادشاہ اخسویرس بھی اُس کے ہاتھ میں تھا۔ بادشاہ: ’’بادشاہ کا یہ حکم ہے: میری بادشاہت میں ہر یہودی کو یہ حق ہے کہ وہ اپنا دفاع کر سکتا ہے۔‘‘ بادشاہ کا پیغام لے کر جانے والوں نے سب سے تیز گھوڑوں پر سفر کر کہ یہ نیا قانون ملک کے ہر صوبے میں جا کر بتا دیا۔ہامان، یہودیوں کے سب سے بُرے دشمن نے، دسمبر کی ۳۱ تاریخ کو سب یہودیوں کو ختم کرنے کا دن مقرر کیا تھا، لیکن یہ دن خوشی کا دن بن گیا کیونکہ یہودیوں نے اپنے دشمنوں پر فتح حاصل کر لی تھی۔ اُنہوں نے اپنی جیت کو ۴۱ تاریخ کو منایا۔ یہودیوں نے ایک دوسرے کو تحفے دیے اور غریبوں میں کھانا بانٹا۔ غم میں سے خوشی نکل کر آئی۔ خُدا نےاپنے اسرائیلی لوگوں کی حفاظت کی اور اُن کو چُنا۔ اُس کے الفاظ ہمیشہ حتمی ہوتے ہیں۔ لوگ: بیان کرنے والی، بادشاہ، آستر، لڑکی جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی |