STORIES for CHILDREN by Sister Farida(www.wol-children.net) |
|
Home عربي |
Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 144 (Totally in love 5) This page in: -- Albanian -- Arabic? -- Armenian -- Aymara -- Azeri -- Bengali -- Bulgarian -- Cebuano -- Chinese -- English -- Farsi -- French -- Fulfulde -- German -- Greek -- Guarani -- Hebrew -- Hindi -- Indonesian -- Italian -- Japanese -- Kazakh -- Korean -- Kyrgyz -- Macedonian -- Malayalam? -- Platt (Low German) -- Portuguese -- Punjabi -- Quechua -- Romanian -- Russian -- Serbian -- Slovene -- Spanish-AM -- Spanish-ES -- Swedish -- Swiss German? -- Tamil -- Turkish -- Ukrainian -- URDU -- Uzbek
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے 441. بہت پسندیدہ ۵ہڈسن ٹیلر نے اُداسی کے ساتھ دروازہ بند کیا۔ اُسے تسُنگ کے جزیرے سے اپنے دوستوں کو چھوڑ کر جانا تھا کیونکہ حسد کرنے والے لوگوں نے اُس کے بارے میں بڑے افسر کو بہت بُرا بھلا کہہ دیا تھا۔ اُسے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا۔ لیکن خُدا نے اُسے نہیں چھوڑا تھا۔ وہ تو برائی میں سے بھی اچھائی پیدا کر سکتا ہے۔ اُس کا نیا پتہ ننگپو شہر کی پُل والی گلی تھا۔ وہ وہاں پر بڑی خوشی کے ساتھ چینیوں کو یسو ع کے بارے میں بتاتا تھا، نجات دہندے کے بارے میں بھی۔ خُدا نے سب کچھ ٹھیک کر دیا تھا۔ لیکن ابھی اِس سے بھی اچھا ہونے والا تھا! کسی نے بہتر کہا ہے، ایک بہتر شخص۔ بالکل ساتھ ہی ایک مشنری سکول تھا۔ انگلستان کی ایک عورت وہاں پڑھاتی تھی۔ ہڈسن کو وہ اچھی اُستانی پسند آگئی، اور اُس عورت کو ہڈسن۔ ہڈسن مریم کے ساتھ شادی کرنا چاہتا تھا، لیکن اُس عورت کو پہلے ایک بات کے لیے منانا لازمی تھا۔ ہڈسن ٹیلر: ’’مریم، مَیں تمہیں ایک بتانا چاہتا ہوں۔ مَیں کوئی زیادہ امیر آدمی نہیں ہوں۔ جب مجھے کچھ ضرورت ہوتا ہے، تو مَیں یسوع کو کہتا ہوں کہ وہ مہیاکرے اور اُس پر ایمان رکھتا ہوں کہ وہ میرا خیال رکھے گا۔ میرے پاس زیادہ پیسے نہیں ہیں، تو کیا تم پھر بھی مجھ سے شادی کرو گی؟‘‘ مریم: ’’جی ہاں! پھر ہم دونوں مل کر اُس پر بھروسہ رکھیں گے۔ ہمیں زیادہ کچھ نہیں چاہیے۔ سب سے بہتر یہ ہے کہ ہم یسوع کو تھام کہ رکھیں۔‘‘ بہت سے دوست شادی میں آئے۔ خُدا ہر شخص کو مہیا کرتا ہے جو اُس سےبے حد محبت رکھتا ہے۔ اُس نے اِس بات کا وعدہ کیا ہے، اور وہ اپنے وعدے پر قائم رہتاہے۔ اسی لیے ہڈسن اور مریم نے اپنی زندگیاں یسوع کو دے دیں۔ ہڈسن بیماروں کا خیال رکھتا تھا اور کلام بھی سُناتا تھا۔ مریم بچوں کو پڑھاتی تھی اور بہت سے لڑکے لڑکیوں کو مالک یسوع کے بارے میں بتاتی تھی۔ اور وہ غریبوں کو کچھ نا کچھ کھانے کو دیتے رہتے تھے۔ ہڈسن اور مریم کبھی کام کرنا نہیں چھوڑتے تھے۔ وہ بہت خوش ہوتے تھے جب چینی لوگ یسوع پر ایمان لے آتے تھے۔ ہر شام کو گھنٹی بجتی تھی اور عبادت میں شامل ہونے کی دعوت دی جاتی تھی۔ بُتوں کی پوجا کرنے والا، نی، اُس نے بھی خوشی کے گیت سنے اور وہ بھی آگیا۔ اُس نے اپنی زندگی میں پہلی بار سُنا تھا کہ خُدا تک پہنچنے کاایک ہی راستہ ہے اور وہ یسوع ہے۔ نی: ’’ٹیلر صاحب، مَیں بہت عرصے سے سچائی کی تلاش میں تھا۔ یسوع ہی سچائی ہے۔ مَیں اُس پر ایمان لاتا ہوں۔ آپ انگلستانی لوگ کتنے عرصے سے اِس سچائی سے واقف ہیں؟‘‘ ہڈسن ٹیلر: ’’کچھ صدیوں سے۔‘‘ نی: ’’کیا؟؟؟ اِتنا پہلے سے؟؟؟ اِس سچائی کے بارے میں ہمیں پہلے کوئی کیوں نہیں بتانے آیا؟‘‘ ہڈسن کے ذہن میں یہ سوال چلتا رہا۔ اُس کو اُن لاکھوں چینیوں کا خیال آیا جو ابھی تک اِس سچائی کو نہیں جانتے تھے - اُس نے اور بھی زیادہ محنت سے کام شروع کیا جب تک کہ وہ بہت بیمار نا ہو گیا۔ پھر، بغیر ناکام ہوئے، اُسے ٹھیک ہونے کے لیے واپس انگلستان پہنچنا تھا۔ کیا خُدا پھر سے سب کچھ ٹھیک کر سکتا ہے جب کوئی بیمار ہو جائے؟ آپ اگلے ڈرامے میں اِس کا جواب جانیں گے۔ یاد سے سُنیے گا! لوگ: بیان کرنے والی، ہڈسن ٹیلر، مریم، نی جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی |