Home
Links
Contact
About us
Impressum
Site Map


YouTube Links
App Download


WATERS OF LIFE
WoL AUDIO


عربي
Aymara
Azərbaycanca
Bahasa Indones.
বাংলা
Български
Cebuano
Deutsch
Ελληνικά
English
Español-AM
Español-ES
فارسی
Français
Fulfulde
Gjuha shqipe
Guarani
հայերեն
한국어
עברית
हिन्दी
Italiano
Қазақша
Кыргызча
Македонски
മലയാളം
日本語
O‘zbek
Plattdüütsch
Português
پن٘جابی
Quechua
Română
Русский
Schwyzerdütsch
Srpski/Српски
Slovenščina
Svenska
தமிழ்
Türkçe
Українська
اردو
中文

Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 086 (Prayer prohibited 4)

Previous Piece -- Next Piece

!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے
بچوں کے سامنے پیش کرنے والے ڈرامے

68. دعا کرنا منع ہے ۴


بادشاہ کے ناظم دانی ایل کو دور کرنا چاہتے تھے۔

پہلا ناظم: ’’کیا تم نے تازہ ترین بات کا چرچا سنا ہے؟‘‘

دوسرا ناظم: ’’ہاں بالکل! دانی ایل پوری سلطنت کا دوسرے نمبر کا سب سے زیادہ طاقتور آمی بننے والا ہے۔ ہمیں کوئی وجہ ڈھونڈنی ہو گی کہ اُس کی ترقی روک سکیں۔‘‘

پہلا ناظم: ’’یہ کام کرنا کوئی آسان بات نہیں ہے۔‘‘

دوسرا ناظم: ’’اُس کے مذہب کے بارےمیں کیا خیال ہے؟ وہ دن میں تین مرتبہ اپنے خُدا کی عبادت کرتا ہے۔ ہم اِس کے خلاف ایک نیا قانون بنا سکتے ہیں اور اُسے بادشاہ کے پاس لے جائیں گے اور۔۔۔۔۔۔‘‘

کس بات کے لیے؟ دانی ایل نے کبھی بھی اُ ن لوگوں کے ساتھ کچھ نہیں کیا تھا۔ خُدا اُس کو ملک کے ایک بڑے عہدے پر لے آیا تھا۔ اور اِس بات نے دوسروں کو بھڑکایا؛ وہ حسد کر رہے تھے۔

پہلا ناظم: ’’اب جلدی بادشاہ کے پاس جاؤ۔ اُسے ابھی نئے قانون پر دستخط کرنے ہوں گے۔‘‘

دوسرا ناظم: ’’دارا بادشاہ، سارے شہزادوں نے سوچا ہے کہ، اے بادشاہ، آپ کو ایک نئے قانون پر دستخط کرنےچاہئیں، مثلاً: اگلے ۰۳ دن تک اگر کوئی بھی شخص تیرے علاوہ کسی دیوتا یا کسی آدمی سے منت مانگتا ہےتو اُسے شیروں کی ماند میں پھینک دیا جائے۔ اور اِس قانون کو عوام پر لاگو کر اور کوئی بھی اِسے بدل نا پائے۔‘‘

بادشاہ نے اُ نکے شیطانی منصوبے پر غور نا کیا اور قانون پر دستخظ کر دیے۔ لیکن دانی ایل کی زندگی میں خُدا کا رتبہ سب سے پہلا تھا، اِس لیے اُس کی زندگی میں اِس قانون کی وجہ سے کوئی بدلاؤ نا آیا! اُس نے اپنی دعا جاری رکھی اور اُس کے دشمن اُس پر نظر رکھتے رہے۔

پہلا ناظم: ’’اے دارا بادشاہ، آپ نے ایک ایسے قانون پر دستخط کیے ہیں جو ہر کسی کو اِس بات سے منع کرتا ہے کہ آدمی اور خُدا سے کوئی دعا نا مانگی جائے۔‘‘

بادشاہ : ’’ہاں، یہ سچ ہے۔‘‘

دوسرا ناظم: ’’دانی ایل ابھی بھی اپنے خُدا سے ایک دن میں تین مرتبہ دعا کرتا ہے۔ ہم نے اُسے یہ کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ اِس کے نتیجے میں اُسے شیروں کی خوراک بنا دینا چاہیے۔‘‘

بادشاہ: ’’دانی ایل؟‘‘

بادشاہ دانی ایل سے پیار کرتا تھا اور اُسے بچانا چاہتا تھا۔ لیکن قانون تو قانون تھا۔

بادشاہ: ’’دانی ایل، تمہارا خُدا تمہاری مدد کرے۔‘‘

اور پھر اُنہوں نے اُسے شیروں کی ماند میں پھینک دیا۔

بادشاہ اُس رات بالکل بھی نا سو سکا۔ اگلی صبح، وہ بےتابی سے شیروں کی ماند کی طرف گیا۔

بادشاہ: ’’دانی ایل، کیا تیرے خُدا نے تیری حفاظت کی؟‘‘

دانی ایل: ’’اے بادشاہ تو ہمیشہ جیتا رہے۔ میرے خُدا نے ایک فرشتہ بھیجا تھا جس نے شیروں کے منہ بند کر دیےاِسلیے وہ مجھے نقصان نہیں پہنچا سکے۔‘‘

بادشاہ یہ سن کر بہت خوش ہوا دانی ایل ابھی تک زندہ تھا اور اُس نے حکم جاری کیا کہ دانی ایل کو ماند میں سے باہر نکالا جائے۔ دانی ایل کے جسم پر نا تو کوئی زخم تھا نا ہی کوئی خراش۔ خُدا کی طرف سے ایک معجزہ!

دانی ایل کو عزت دی گئی اور اُس کے دشمنوں کو شیروں کی ماند میں ڈال دیا گیا۔

بادشاہ: ’’میری پوری سلطنت میں ہر کسی کو یہ حکم دیا جاتا ہے وہ دانی ایل کے خُدا کی عزت کریں۔ وہی زندہ خُدا ہے جو بچاتا اور مدد کرتا ہے۔‘‘

دانی ایل کے ایمان کی وجہ سےبہت بڑے بڑے کام ہوئے۔

زندہ خُدا آپ کے ایمان اور اُس پر بھروسہ رکھنے سے آپ کو بھی بدلے میں انعام دے گا۔


لوگ: بیان کرنے والی، دو ناظم، بادشاہ، دانی ایل

جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی

www.WoL-Children.net

Page last modified on March 04, 2024, at 03:27 PM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)