Home
Links
Contact
About us
Impressum
Site Map


YouTube Links
App Download


WATERS OF LIFE
WoL AUDIO


عربي
Aymara
Azərbaycanca
Bahasa Indones.
বাংলা
Български
Cebuano
Deutsch
Ελληνικά
English
Español-AM
Español-ES
فارسی
Français
Fulfulde
Gjuha shqipe
Guarani
հայերեն
한국어
עברית
हिन्दी
Italiano
Қазақша
Кыргызча
Македонски
മലയാളം
日本語
O‘zbek
Plattdüütsch
Português
پن٘جابی
Quechua
Română
Русский
Schwyzerdütsch
Srpski/Српски
Slovenščina
Svenska
தமிழ்
Türkçe
Українська
اردو
中文

Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 026 (A friend betrays Jesus)

Previous Piece -- Next Piece

!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے
بچوں کے سامنے پیش کرنے والے ڈرامے

62. ایک دوست یسوع کو دھوکہ دیتا ہے


دوست یا دشمن؟ آپ کیا سوچتے ہیں؟

جلدی جلدی وہ یروشلیم کے تنگ کناروں کے ذریعے چلا گیا۔ فکر کرتے ہوئے اُس نے پیچھےمڑکر دیکھا اور آخر کار وہ سردار کاہن کے گھر پہنچ چکا تھا۔بند دروازوں کے پیچھے منصوبے بنائے جا رہے تھے۔ یہ لوگ یسوع کو مارنا چاہتے تھے۔ کسی نے دروازہ کھولا اور حیران ہو گیا کہ یسوع کا شاگرد باہر دروازے پر کھڑا تھا۔

ایک دوست دشمنوں کے پاس گیا - اِس کا کیا مطلب ہے؟

یہوداہ: ’’تم مجھے کیا دو گےاگر مَیں تمہیں وہ جگہ بتاؤں جہاں تم یسوع کو قیدی بنا سکتے ہو؟‘‘

ایک گستاخی والی مسکراہٹ سب کے منہ پر دیکھی گئی۔

سردار کاہن: ’’ہم تمہیں چاندی کی ۰۳ اشرفیاں دیں گے۔‘‘

جلد ہی سودا ہو گیا۔ یہوداہ خوشی کے ساتھ محل سے چلا گیا۔

ضمیر: ’’یہوداہ، تم یسوع کے شاگرد ہو۔ تم تھوڑے سے پیسوں کے لیے کیسے اُسے دھوکہ دے سکتے ہو؟‘‘

اُس کے ضمیر نے اُس کو بہت سمجھایا ہوگا۔ تین سال تک - وہ ایک دوست تھا، لیکن اُس کا دل یسوع سے دور تھا۔ اور اب وہ یسوع کو دھوکہ دینے کے لیے صحیح موقعے کا انتظار کر رہا تھا۔ لیکن یسوع ہربات جانتا ہے؛ وہ ہر کسی کو اندر باہر سے جانتا ہے۔ یہ سب اِسی طرح ہونا تھا۔

یسوع جانتا تھا کہ اُس کو مرنا ہے، اور اُس نے باغِ گتسمنی میں دُعا کی۔ اچانک سے بہت آوازیں آنے لگیں یہوداہ اور سپاہی مشعلیں اور تلواریں لے کر آگئے۔

دوست یا دشمن؟

یسوع نے ایک بار کہا تھا: ’’جو میرے لیے نہیں ہے وہ میرے خِلاف ہے۔‘‘

منہ چوم کر، جو کہ ایک دوستی کی نشانی ہے، یہوداہ نے اپنے مالک کو دھوکہ دیا۔

روشنی کی چمک کی طرح تیزی سے فوجیوں نے یسوع کوپکڑا اور قیدی بنا کر لے گئے۔

اُنہوں نےاُس پر بہت ظلم کیا۔ اُنہوں نے اُس کو مارا، کَوڑے مارے، اور اُس کے منہ پر تھوکا۔ اور پھر وہ اِس بے قصور کو انصاف کرنے والے کے پاس لے گئے۔

جھوٹے گواہوں نے اُسے مجرم ٹھہرایا۔ہیکل کا رکھوالا بھی رویا:

ہیکل کا رکھوالا: ’’تمہارے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہےکیا اپنے آپ کو بچانے کے لیے؟‘‘

یسوع خاموش رہا اور کچھ بھی نہ بولا۔

سردار کاہن: ’’اب بتاؤ ہمیں – کیا تم خُدا کے بیٹے ہو!‘‘

یسوع: ’’ہاں مَیں ہوں!‘‘

لوگ: ’’کبھی نہیں ہو سکتا!‘‘
لوگ: ’’ہم اِس کا یقین نہیں کرتے!‘‘
لوگ: ’’اسے مار دینا چاہیے!‘‘
لوگ: ’’اسے دور لے جاؤ!‘‘
لوگ: ’’اِس کو مار دینا چاہیے!‘‘

وہ اِس بات پر یقین نہیں کرنا چاہتے تھے۔اور پھر؟

اگلے ڈرامے میں کہانی جاری ہے۔


لوگ: بیان کرنے والی ( اور ضمیر)، یہوداہ، سردار کاہن، ہیکل کا رکھوالا، یسوع، لوگ

جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی

www.WoL-Children.net

Page last modified on February 28, 2024, at 09:43 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)