STORIES for CHILDREN by Sister Farida(www.wol-children.net) |
|
Home عربي |
Home -- Urdu -- Perform a PLAY -- 025 (The saddest story) This page in: -- Albanian -- Arabic? -- Armenian -- Aymara -- Azeri -- Bengali -- Bulgarian -- Cebuano -- Chinese -- English -- Farsi -- French -- Fulfulde -- German -- Greek -- Guarani -- Hebrew -- Hindi -- Indonesian -- Italian -- Japanese -- Kazakh -- Korean -- Kyrgyz -- Macedonian -- Malayalam? -- Platt (Low German) -- Portuguese -- Punjabi -- Quechua -- Romanian -- Russian -- Serbian -- Slovene -- Spanish-AM -- Spanish-ES -- Swedish -- Swiss German? -- Tamil -- Turkish -- Ukrainian -- URDU -- Uzbek
!ڈرامے – اِن کو دوسرے بچوں کے سامنے بھی پیش کیجیے 52. سب سے اُداس کہانیکیا آپ جانتے ہیں وہ کون تھا جس کی کبھی سالگرہ نہیں آئی؟ آدم اورہّوا! وہ پیدا نہیں ہوئے تھے، بلکہ خُدا نے اُنہیں بنایا تھا۔ وہ اُس سے بات کرتے تھے اور اُس کی آواز سُن سکتے تھے۔ اور کبھی کوئی لڑائی نہیں ہوتی تھی اور کوئی بیمار نہیں ہوتا تھا اور کوئی پریشانی بھی نہیں ہوتی تھی۔ خُدا نے اُنہیں بہت کچھ دیا تھا، اور اُس نے اُن سے کہا تھا: خُدا نے کہا: ’’تم باغ کے ہر درخت کا پھل کھا سکتے ہو، لیکن جو درخت باغ کے بیچ میں لگا ہے اُس کا پھل نہ کھانا۔ بلکہ اُس درخت کو ہاتھ بھی نہ لگانا، ورنہ تم مر جاؤ گے۔‘‘ ہر چیز سے اُن کا تعلق تھاْصرف اِس ایک چیز کے علاوہ۔ آدم اور ہوّا خُدا کو پیار کرتے تھے اِس لیے اُس کی بات خوشی سے مانتے تھے۔ لیکن پھر کوئی اچانک سے آگیا جس کو یہ پسند نہیں تھاکہ کسی کا بھی تعلق خُدا کے ساتھ اچھا ہو۔ وہ شیطان تھا۔ وہ فرشتہ ہوا کرتا تھا۔ وہ غرور کرتا اور خُدا کی طرح بننا چاہتا تھا، اِس لیے اُس کو آسمان سے گِرا دیا گیا تھا۔ شیطان: ’’کیا یہ بات سچ ہے کہ خُدا نے کہا ہے کہ تم اِس درخت کا پھل نہیں کھا سکتے؟‘‘ ہوّا: ’’ہم ہر درخت کا پھل کھا سکتے ہیں سِوائے اِس ایک کے، ورنہ ہم مر جائیں گے۔‘‘ شیطان: ’’تم نہیں مرو گے۔‘‘ خُدا کا دشمن پرانا جھوٹ بولنے والا ہے۔ وہ خُدا کی باتوں کو غلط بتاکر شک پیدا کرتا ہے۔ ہوّا کے دل میں خُدا کا حکم موجود تھا، لیکن اُس نے شیطان کی بات سُن لی، غصہ، خیر۔ وہ جب بھی اُس پھل کر اُس درخت پر دیکھتی تھی تو اُسے وہ اچھا لگتا تھا، تو اُس نے تھوڑا پھل لے، کھایا اور آدم کو بھی دیا، جو کہ اُس کے ساتھ ہی کھڑا تھا۔ نافرمانی کرناگُناہ ہے، اور گُناہ کے بہت برے نقصان ہوتے ہیں۔ سب کچھ ویسا نہیں تھا جیسے پہلے تھا۔ خُدا نے کہا: ’’آدم، تو کہاں ہے؟‘‘ جب خُدا نے اُنہیں بُلایا، وہ ڈرے ہوئے تھے، تو اِس لیے وہ خُدا سے چھپے ہوئے تھے۔ اُن دونوں نے ایک دوسرے پر اِلزام لگایا۔ گُناہ ہمیں خوشی نہیں دیتا، اور سچے خُدا کو پھر اُنہیں سزا دینا پڑی۔ گُناہ کی مزدوری موت ہے؛ اِس کا مطلب ہے کہ ہم ہمیشہ کے لیے خُدا سے الگ ہو گئے ہیں۔ آدم اور ہوّا کو باغ کو چھوڑنا پڑا۔ دنیا میں پہلی بار اِتنا بُرا کام ہوا: گُناہ دنیا میں آگیا۔ اُس وقت سے ہر کوئی گنہگار ہے۔ لیکن خُدا محبت ہے، پھر بھی اُس نے ایک نجات دینے والے کا وعدہ کیا، ایک ایسا بچانے والا جو ہمارے گُناہ اپنے ساتھ لے جائے گا اور ہمیں ایک نیا آغاز دے گا۔ اگلے ڈرامے میں آپ کو پتہ چلے گا کہ وہ بچانے والا کون ہے۔ لوگ: بیان کرنے والی، شیطان، ہوّا، خُدا کی آواز جملہ حقوق محفوظ ہیں: سی ای ایف جرمنی |